سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
17. بَابُ : دِيَةِ الأَسْنَانِ
17. باب: دانتوں کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Compensatory Money For Teeth
حدیث نمبر: 2651
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم البالسي ، حدثنا علي بن الحسن بن شقيق ، حدثنا ابو حمزة المروزي ، حدثنا يزيد النحوي ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه قضى في السن خمسا من الإبل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ قَضَى فِي السِّنِّ خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت کی دیت میں پانچ اونٹ کا فیصلہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6274، ومصباح الزجاجة: 935)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدیات 4 (1391) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري6895عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء يعني الخنصر والإبهام
   جامع الترمذي1392عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء
   جامع الترمذي1391عبد الله بن عباسفي دية الأصابع اليدين والرجلين سواء عشر من الإبل لكل أصبع
   سنن أبي داود4560عبد الله بن عباسالأسنان سواء والأصابع سواء
   سنن أبي داود4559عبد الله بن عباسالأصابع سواء والأسنان سواء الثنية والضرس سواء هذه وهذه سواء
   سنن أبي داود4558عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء يعني الإبهام والخنصر
   سنن أبي داود4561عبد الله بن عباسأصابع اليدين والرجلين سواء
   سنن النسائى الصغرى4852عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء يعني الخنصر والإبهام
   سنن ابن ماجه2652عبد الله بن عباسهذه وهذه سواء يعني الخنصر والإبهام
   سنن ابن ماجه2650عبد الله بن عباسالأسنان سواء الثنية والضرس سواء
   سنن ابن ماجه2651عبد الله بن عباسفي السن خمسا من الإبل
   بلوغ المرام1013عبد الله بن عباس هذه وهذه سواء

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2651 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2651  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
گر کوئی کسی کا دانت توڑ دے تو اس کا جرمانہ پانچ اونٹ ہے۔

(2)
جتنے دانت توڑے جائیں، اتنا ہی جرمانہ بڑھتا چلا جائے گا، یعنی ایک دانت کے بدلے میں پانچ اونٹ ہوں گے، خواہ ان کا مجموعہ پورے انسان کی دیت (سواونٹ)
سے بھی زیادہ ہوجائے۔ 3۔
دانتوں کے مقام یا فائدے کے فرق کی بنا پر ان کی دیت میں فرق نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2651   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1013  
´اقسام دیت کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اور یہ یعنی چھنگلی اور انگوٹھا برابر ہیں۔ (بخاری) اور ابوداؤد اور ترمذی کی روایت میں ہے سب انگلیاں برابر اور سارے دانت برابر، «ثنية» (سامنے اوپر نیچے کے دو دو دانت) اور داڑھ برابر۔ اور ابن حبان میں روایت ہے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کی دیت برابر ہے۔ ہر انگلی کے بدلہ دس اونٹ دیت ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1013»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الديات، باب دية الأصابع، حديث:6895، وأبوداود، الديات، حديث:4559، والترمذي، الديات، حديث:1392، وابن حبان (الإحسان):7 /602، حديث:5980.»
تشریح:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ دیت نفع کی مقدار کے حساب سے نہیں ہوتی۔
انگوٹھا چھنگلی سے زیادہ سود مند اور نفع بخش ہوتا ہے بلکہ وہ تو تمام انگلیوں سے زیادہ نفع بخش ہوتا ہے اور اسی طرح ڈاڑھیں دوسرے دانتوں کے مقابلے میں زیادہ سودمند اور نفع بخش ہوتی ہیں اس کے باوجود دیت میں یہ سب برابر ہیں اور ہر ایک کی دیت دس اونٹ ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1013   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1392  
´انگلیوں کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیت میں یہ اور یہ برابر ہیں، یعنی چھنگلیا انگوٹھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1392]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی دونوں کی دیت دس دس اونٹ ہے،
اگرچہ انگوٹھا چھنگلی سے جوڑمیں کم ہے،
اس طرح انگلی کے پوروں میں کوئی پور کاٹ دیاجائے تو اس کی دیت پوری انگلی کی دیت کی ایک تہائی ہوگی،
انگوٹھے کا ایک پورکاٹ دی جائے تو اس کی دیت انگوٹھے کی آدھی دیت ہوگی کیونکہ انگوٹھے میں دوہی پورہوتی ہے برخلاف باقی انگلیوں کے ان میں تین پورہوتی ہیں ہاتھ اورپیر کی انگلی دونوں کا حکم ایک ہے ان میں فرق نہیں کیا جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1392   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6895  
6895. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: یہ اور یہ، یعنی چھنگلی اور انگوٹھا برابر ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6895]
حدیث حاشیہ:
(1)
دیت میں چھوٹی بڑی انگلیاں برابر ہیں۔
ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہیں، نیز ہاتھ اور پاؤں کی انگلیاں برابر ہیں، کسی کو دوسری پر برتری نہیں ہے۔
(2)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں پہلے اس طرح دیت تھی کہ انگوٹھے میں پندرہ، شہادت والی اور درمیانی انگلی میں دس دس اس کے بعد والی میں نو اور چھنگلی چھ، اس طرح پورے ہاتھ کی انگلیوں میں پچاس اونٹ تھے، پھر جب انھوں نے عمرو بن حزم کے نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مکتوب دیکھا جس میں ہر انگلی کی دیت دس اونٹ تھی انھوں نے اپنے پہلے موقف سے رجوع کر لیا۔
اسی طرح حضرت شریح کے پاس ایک آدمی آیا تو اس نے انگلیوں کی دیت کے متعلق سوال کیا۔
انھوں نے فرمایا کہ ہر انگلی میں دس، دس اونٹ ہیں۔
اس نے کہا:
سبحان اللہ! انگوٹھا اور چھنگلی برابر ہیں؟ حضرت شریح نے فرمایا:
تجھ پر مجھے بہت افسوس ہے! سنت کی موجودگی میں قیاس سے کام نہیں لینا چاہیے، اس کی پیری کریں بدعت کا راستہ اختیار نہ کریں۔
(فتح الباري: 281/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6895   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.