(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن زينب بنت ام سلمة ، عن ام سلمة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها فسمع مخنثا، وهو يقول لعبد الله بن ابي امية، إن يفتح الله الطائف غدا، دللتك على امراة تقبل باربع، وتدبر بثمان، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اخرجوهم من بيوتكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَمِعَ مُخَنَّثًا، وَهُوَ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، إِنْ يَفْتَحْ اللَّهُ الطَّائِفَ غَدًا، دَلَلْتُكَ عَلَى امْرَأَةٍ تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ، وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، تو ایک مخنث کو عبداللہ بن ابی امیہ سے یہ کہتے سنا کہ اگر اللہ تعالیٰ کل طائف فتح کرا دے، تو میں تمہیں ایسی عورت کے بار ے میں بتاؤں گا جو آگے کی طرف مڑتی ہے تو چار سلوٹیں پڑ جاتی ہیں، اور پیچھے کی جانب مڑتی ہے تو آٹھ سلوٹیں ہو جاتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان (مخنثوں) کو اپنے گھروں سے نکال دو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: پہلے اس مخنث کو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ سمجھ کر اجازت دی ہو گی کہ وہ ان لوگوں میں سے ہے جن کو عورتوں کا خیال نہیں ہوتا جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ وہ عورتوں کی خوبیوں اور خرابیوں کو سمجھتا ہے تو اس کے نکالنے کا حکم دیا، اس مخنث کا نام ہیت تھا، بعضوں نے کہا یہ مدینہ سے بھی نکال دیا گیا تھا، شہر کے باہر رہا کرتا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں سنا کہ وہ بہت بوڑھا ہو گیا ہے، اور روٹیوں کا محتاج ہے تو ہفتہ میں ایک بار اس کو شہر میں آنے کی اجازت دی کہ بھیک مانگ کر واپس چلا جایا کرے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2614
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مخنث سے مراد وہ انسان ہے جس کے صنفی اعضاء میں مردوں اورعورتوں دونوں کے مشابہت پائی جاتی ہے۔ ایسا شخص شادی شدہ زندگی گزرارنے کے قابل نہیں ہوتا نہ بحثیت مرد نہ بحثیت عورت کےاگر ایک صنف سے مشابہت زیادہ ہوتو اس صنف میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
(2) عرب میں ایسے افراد مردوں کی طرح لباس پہنتے اور مردوں کی طرح گھر سے باہر کام کرتے ہیں۔
(3) ان میں جو شخص عورتو ں کے خاص معاملات میں دلچسپی رکھتا ہو اس سے پردہ کرنا چاہیے۔
(4) ان میں سے جس شخص کوصنفی معاملات سے دلچسپی نہ ہو صرف کھانے پینے کا خیال ہو انھیں ﴿غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ﴾(النور 31: 18) یعنی خواہش نہ رکھنےوالے مردوں میں شمار کیا جاسکتا ہے ان سے عورتوں پر دہ فرض نہیں ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2614
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4929
´ہجڑوں کے حکم کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے ان کے پاس ایک ہجڑا بیٹھا ہوا تھا اور وہ ان کے بھائی عبداللہ سے کہہ رہا تھا: اگر کل اللہ طائف کو فتح کرا دے تو میں تمہیں ایک عورت بتاؤں گا، کہ جب وہ سامنے سے آتی ہے تو چار سلوٹیں لے کر آتی ہے، اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں لے کر جاتی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں اپنے گھروں سے نکال دو ۱؎۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: «تقبل بأربع» کا مطلب ہے عورت کے پیٹ میں چار سلوٹیں ہوتی ہیں یعنی پیٹ میں چربی چھا جانے کی وجہ سے خوب موٹی اور تیار ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4929]
فوائد ومسائل: فسادی مزاج افراد کو گھروں میں آنے جانے کا موقع دینا معاشرے میں فساد بڑھانے کا ذریعہ ہے۔ اس لیے اپنے گھروں کو ان سے پاک صاف رکھنا ضروری ہے۔ تو موجودہ دور کے ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ڈش، کیبل، نیز عریاں تصاویر والے رسالے اخبارات رسالے سبھی اسی ضمن میں آتے ہیں اور فی الواقع ان چیزوں کے نا گفتہ بہ اثرات بھی ہمارے گھروں اور ماحول میں نمایاں ہیں۔ و إلی اللہ المشتکی۔ ان سے چھُٹکارا حاصل کرنا واجب ہے۔ باب نمبر 54: گڑیوں سے کھیلنے کا بیان۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4929
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1902
´ہیجڑوں کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، وہاں ایک ہیجڑے کو سنا جو عبداللہ بن ابی امیہ سے کہہ رہا تھا: اگر اللہ کل طائف کو فتح کر دے گا تو میں تم کو ایک عورت بتاؤں گا جو سامنے آتی ہے چار سلوٹوں کے ساتھ اور پیچھے مڑتی ہے آٹھ سلوٹوں کے ساتھ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے گھروں سے باہر نکال دو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1902]
اردو حاشہ: فوائدو مسائل:
(1) مخنث دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جو پیدائشی طور پر صنفی طاقت سے محروم ہوتے ہیں اور ان میں اس قسم کے جذبات بھی نہیں ہوتے۔ دوسرے جو مرادانہ صفات کے حامل ہونے کے باوجود زنانہ وضع قطع اختیار کرتے ہیں۔ پہلی قسم کے افراد اگر صنفی امور سے بالکل غافل ہوں اور ان کی توجہ صرف کھانے پینے کی طرف ہو تو ان سے پردہ کرنے کے حکم میں سختی نہیں البتہ اگر وہ صنفی امور سے واقف ہوں اور اس قسم کی بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہوں تو ان سے عام مردوں کی طرح پردہ کرنا چاہیے۔
(2) جو شخص پیدائشی طور پر مرد ہو لیکن وہ عورتوں کا لباس پہنے اور ان کی سی وضع قطع اختیار کرے اسے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ مرد ہو کر عورت بننا لعنت کا باعت ہے۔
(3) غیر محرم مرد یا مخنث کو بے جھجک عورتوں کے پاس نہیں چلے جانا چاہیے۔ اگر وہ آجائے تو عورتوں کو چاہیے کہ پردہ کرلیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1902
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:299
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر وہ کام جس سے فحاشی پھیلے نہیں ہونا چاہیے، اور جو اس کا سبب بنے اس پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔ نیز اس حدیث میں ہیجڑوں کی ایک بری عادت کا ذکر ہے کہ وہ عورتوں پر نظر رکھتے ہیں کہ فلاں عورت کیسی ہے اور فلاں عورت کیسی ہے، لیکن سارے برابر بھی نہیں ہوتے۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ان کو عورتوں سے میل میلاپ سے منع کر نا چا ہیے۔ ہیجڑے کو معروف زبان میں خواجہ سرا اور کھسرے کہا جا تا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 299
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5690
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس ایک ہیجڑا بیٹھا ہوا تھا، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود تھے تو اس نے ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بھائی سے کہا، اے عبداللہ بن امیہ، اگر کل اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے طائف فتح فرمایا تو میں تمہیں غیلان کی بیٹی کا پتہ دوں گا، کیونکہ اس کے سامنے سے چار سلوٹیں نظر آتی ہیں اور پست پھیرنے پر سلوٹیں آٹھ بن جاتی ہیں، یعنی وہ خوب موٹی تازی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:5690]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: مخنث دو قسم کے ہوتے ہیں۔ (1) ہیجڑا جو طبعی طور پر عورتوں جیسا اخلاق، ان جیسی حرکات و سکنات اور ان جیسے طور و اطوار اپناتا ہے، یہ دینی طور پر معذور ہے، قابل مذمت نہیں ہے، اس کو عورتوں جیسے رویہ اور انداز کو بدلنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ (2) زنانہ، جو جان بوجھ کر عمدا عورتوں جیسا رویہ اور گفتگو بنانے کی کوشش کرتا ہے، یہ قابل ملامت ہے، اگرچہ کسی بری حرکت کا ارتکاب نہ بھی کرے، ھیت نامی مخنث نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبداللہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبدالرحمٰن دونوں کو کہا تھا کہ میں طائف کی فتح کے بعد تمہیں ثقیف کے ایک سردار غیلان بن سلمہ کی بیٹی بادیہ نامی کا پتہ دوں گا، وہ خوب موٹی تازہ اور عربی مزاج کے مطابق قابل کشش ہے، تم اسے لینے کی کوشش کرنا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5690
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5235
5235. سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک دفعہ ان کے ہاں تشریف فرما تھے جبکہ گھر میں ایک مخنث (ہیجڑا) بھی تھا۔ اس نے ام سلمہ ؓ کے بھائی عبداللہ بن امیہ سے کہا: اگر کل اللہ تعالیٰ نے تمہیں طائف میں فتح دی تو میں تمہیں غیلان کی بیٹی دکھاؤں گا۔ جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن پڑتے ہیں اور جب پیچھے پھرتی ہے تو یہ شکن آٹھ ہو جاتے ہیں۔ نبی ﷺ نے (اس کی بات سن کر) فرمایا: ”آئندہ یہ مخنث تمہارے پاس نہ آئے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5235]
حدیث حاشیہ: کیونکہ جب یہ عورتوں کے حسن و قبح کو پہچانتا ہے تو تمہارے حالات بھی جا کر اور مردوں سے بیان کرے گا۔ حافظ نے کہا اس حدیث سے ان لوگوں سے بھی پردے کا حکم نکلتا ہے جو عورتوں کا حسن و قبح پہچانیں، اگرچہ وہ زنانے یا ہیجڑے ہی کیوں نہ ہوں۔ بعد میں حضرت غیلان اور ان کی یہ لڑکیاں مسلمان ہو گئے تھے۔ غیلان کے گھر دس عورتیں تھیں، آپ نے چار کے علاوہ اوروں کے چھوڑ دینے کا اس کو حکم فرمایا۔ (خیر الجاري)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5235
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5887
5887. سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف رکھتے تھے اور گھر میں ایک مخنث بھی تھا اس نے سیدہ ام سلمہ ؓ کے بھائی عبداللہ ؓ سے کہا: اے عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تجھے غیلان کی بیٹی بتاؤں گا جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن اور جب جاتی ہے تو آٹھ شکن معلوم ہوتے ہیں۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: ”اب یہ شخص تمہارے پاس نہ آیا کرے۔“ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا: سامنے سے چار شکن اور پیچھے سے آٹھ شکن پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو چار شکن دکھائی دیتے ہیں کیونکہ چار شکنوں کے دونوں کنارے دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہیں حتٰی کہ وہ مل جاتے ہیں نیز حدیث میں ثمان ہے ثمانیہ نہیں کیونکہ مراد آٹھ اطراف ہیں اور اطراف کا واحد طرف مذکر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5887]
حدیث حاشیہ: کیونکہ جب ممیز مذکور نہ ہو تو عدد میں تذکیر وتانیث دونوں درست ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5887
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4324
4324. حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میرے ہاں نبی ﷺ تشریف لائے تو میرے پاس ایک مخنث بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے سنا کہ وہ حضرت عبداللہ بن امیہ سے کہہ رہا تھا: اے عبداللہ! دیکھ اگر کل اللہ تعالٰی تمہیں طائف میں فتح عطا کرے تو غیلان کی بیٹی پر قبضہ کر لینا کیونکہ جب وہ آتی ہے تو اس کے آگے چار بل پڑتے ہیں اور جب جاتی ہے تو آٹھ بل دکھائی دیتے ہیں۔ یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا: ”آئندہ یہ لوگ (مخنث) تمہارے گھروں میں نہ آیا کریں۔“ ابن عیینہ نے ابن جریج کے حوالے سے بیان کیا کہ اس مخنث کا نام "ہیت" تھا۔ ایک روایت میں اس چیز کا اضافہ ہے کہ آپ ﷺ اس وقت طائف کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4324]
حدیث حاشیہ: 1۔ قبیلہ ہوازن کے لوگ غزوہ حنین سے شکست کھا کر اوطاس آئے۔ یہاں سے منہ کی کھائی تو طائف میں قلعہ بند ہوگئے۔ آس پاس کی بستیوں سے سامان خورد نوش (کھانے پینے کا سامان) جمع کر کے خود محصور کر لیا تو رسول اللہ ﷺ نے طائف کا محاصرہ کرنا ضروری خیال کیا۔ حدیث میں مذکورواقعہ اسی محاصرے کے دوران میں پیش آیا۔ 2۔ حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ جو حضرت ام سلمہ ؓ کے بھائی تھے فتح مکہ کے وقت حضرت ابو سفیان بن حارث ؓ کے ساتھ مسلمان ہوئے تھے۔ مخنث انھی کا آزاد کیا ہوا تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے بے ضررخیال کرکے گھر میں آنے جانے کی اجازت دے رکھی تھی۔ جب اس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ کو بادیہ بنت غیلان کے اوصاف بتائے اور اس کے موٹا پے کو مخصوص انداز میں بیان کیا تو پتہ چلا کہ یہ لوگ بھی عورتوں کے معاملے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں گویا دل پھینک قسم کے لوگ ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے گھر آنے جانے پر پابندی لگا دی بلکہ مدینہ طیبہ آنے کے بعد اسے مدینے سے نکال دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے تو حضرت ابو بکر ؓ نے اسے واپس لانے سے انکار کردیا۔ جب حضرت عمر ؓ خلیفہ منتخب ہوئے تو ان سے گزارش کی گئی کہ ہیبت ضعیف اور کمزور ہو چکا ہے اسے صرف اتنی اجازت دیں کہ جمعے کے دن مدینے آجایا کرے اور لوگوں سے آٹھ دن کے اخراجات جمع کر کے اپنی جگہ چلاجایا کرے تو آپ نے اسے اس قدر اجازت دے دی۔ (عمدة القاري: 298/12) 3۔ حضرت ام سلمہ بنت امیہ ؓ کے بھائی حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ غزوہ طائف میں شہید ہو گئے۔ انھیں نامعلوم طرف سے تیرلگا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ (فتح الباري: 55/8) ۔ ۔ نوٹ: ۔ عربوں کے ہاں موٹی عورت پسندیدہ ہے۔ بادیہ بنت غیلان بھی فربہ اور خوب موٹی تازی تھی ہیبت مخنث نے اس کے موٹا پے کو جس انداز سے بیان کیا امام بخاری ؒ نے اس کی کوبصورت توجیہ کی ہے کہ موٹا ہونے کی وجہ سے اس کے پیٹ پر چار شکن پڑتے ہیں تو پچھلی طرف سے چار دائیں جانب اور چار بائیں جانب معلوم ہوتے ہیں اس طرح پچھلی طرف آٹھ شکن بن جاتے ہیں۔ (صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5857)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4324
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5235
5235. سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک دفعہ ان کے ہاں تشریف فرما تھے جبکہ گھر میں ایک مخنث (ہیجڑا) بھی تھا۔ اس نے ام سلمہ ؓ کے بھائی عبداللہ بن امیہ سے کہا: اگر کل اللہ تعالیٰ نے تمہیں طائف میں فتح دی تو میں تمہیں غیلان کی بیٹی دکھاؤں گا۔ جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن پڑتے ہیں اور جب پیچھے پھرتی ہے تو یہ شکن آٹھ ہو جاتے ہیں۔ نبی ﷺ نے (اس کی بات سن کر) فرمایا: ”آئندہ یہ مخنث تمہارے پاس نہ آئے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5235]
حدیث حاشیہ: (1) ہیجڑوں کی دوقسمیں ہیں: ایک وہ جو پیدائشی ہوتے ہیں، وہ تو عورتوں کے حکم میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے منع نہیں فرمایا۔ دوسرے وہ جو تکلف سے ہیجڑے بنتے ہیں، یہ حرکت قابل مذمت ہے اور ایسے لوگوں کو عورتوں کے پاس آنا منع ہے۔ (2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ان لوگوں سے بھی عورتوں کو پردہ کرنا چاہیے جو عورتوں حسن و قبح کے (خوبصورتی اور بدصورتی) کو پہچانتے ہوں اگرچہ وہ زنانے اور ہیجڑے ہی کیوں نہ ہوں۔ (فتح الباري: 417/9) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس قسم کے تمام ہیجڑوں کو مدینہ طیبہ سے نکال دیا تھا تاکہ یہ مدینے کی فضا خراب نہ کریں۔ والله اعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5235
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5887
5887. سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف رکھتے تھے اور گھر میں ایک مخنث بھی تھا اس نے سیدہ ام سلمہ ؓ کے بھائی عبداللہ ؓ سے کہا: اے عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تجھے غیلان کی بیٹی بتاؤں گا جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن اور جب جاتی ہے تو آٹھ شکن معلوم ہوتے ہیں۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: ”اب یہ شخص تمہارے پاس نہ آیا کرے۔“ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا: سامنے سے چار شکن اور پیچھے سے آٹھ شکن پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو چار شکن دکھائی دیتے ہیں کیونکہ چار شکنوں کے دونوں کنارے دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہیں حتٰی کہ وہ مل جاتے ہیں نیز حدیث میں ثمان ہے ثمانیہ نہیں کیونکہ مراد آٹھ اطراف ہیں اور اطراف کا واحد طرف مذکر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5887]
حدیث حاشیہ: (1) عورت کے پیٹ پر سامنے کی جانب سے چار شکن اور جب پیٹھ پھیرے تو پہلوؤں کی جانب سے یہی چار شکن آٹھ بن جاتے ہیں۔ عربوں کے ہاں عورت کا اس انداز سے موٹے جسم والا ہونا خوبصورتی کی علامت تھی۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فسادی مزاج کے افراد کو گھروں سے نکال دینا چاہیے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ جس سے بھی لوگوں کو تکلیف ہو یا معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو اسے وہاں سے نکال دینا مشروع ہے یہاں تک کہ وہ باز آ جائے۔ (فتح الباري: 10/411)(3) معاشرتی بگاڑ کا باعث چیزوں کو بھی گھر سے باہر نکال پھینکنا چاہیے۔ دور حاضر میں ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ڈش، کیبل اور عریاں تصاویر پر مشتمل اخبارات و جرائد اسی ضمن میں آتے ہیں۔ کیمرے والے موبائل بھی معاشرے میں فساد پیدا کرتے ہیں، چنانچہ ان چیزوں کے برے اثرات ہمارے گھروں میں کھلی آنکھ سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5887