(مرفوع) حدثنا الحسن بن ابي الربيع الجرجاني ، انبانا عبد الرزاق ، اخبرني يحيى بن العلاء ، انه سمع بشر بن نمير ، انه سمع مكحولا ، يقول: إنه سمع يزيد بن عبد الله انه سمع صفوان بن امية ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء عمرو بن مرة فقال: يا رسول الله، إن الله قد كتب علي الشقوة فما اراني ارزق إلا من دفي بكفي، فاذن لي في الغناء في غير فاحشة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا آذن لك ولا كرامة ولا نعمة عين كذبت اي عدو الله لقد رزقك الله طيبا حلالا فاخترت ما حرم الله عليك من رزقه مكان ما احل الله عز وجل لك من حلاله، ولو كنت تقدمت إليك لفعلت بك وفعلت، قم عني وتب إلى الله، اما إنك إن فعلت بعد التقدمة إليك ضربتك ضربا وجيعا، وحلقت راسك مثلة، ونفيتك من اهلك واحللت سلبك نهبة لفتيان اهل المدينة" فقام عمرو وبه من الشر والخزي ما لا يعلمه إلا الله. فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم:" هؤلاء العصاة من مات منهم بغير توبة حشره الله عز وجل يوم القيامة كما كان في الدنيا مخنثا عريانا لا يستتر من الناس بهدبة كلما قام صرع". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ الْجُرْجَانِيُّ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ الْعَلَاءِ ، أَنَّهُ سَمِعَ بِشْرَ بْنَ نُمَيْرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مَكْحُولًا ، يَقُولُ: إِنَّهُ سَمِعَ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ عَلَيَّ الشِّقْوَةَ فَمَا أُرَانِي أُرْزَقُ إِلَّا مِنْ دُفِّي بِكَفِّي، فَأْذَنْ لِي فِي الْغِنَاءِ فِي غَيْرِ فَاحِشَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا آذَنُ لَكَ وَلَا كَرَامَةَ وَلَا نُعْمَةَ عَيْنٍ كَذَبْتَ أَيْ عَدُوَّ اللَّهِ لَقَدْ رَزَقَكَ اللَّهُ طَيِّبًا حَلَالًا فَاخْتَرْتَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْكَ مِنْ رِزْقِهِ مَكَانَ مَا أَحَلَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ مِنْ حَلَالِهِ، وَلَوْ كُنْتُ تَقَدَّمْتُ إِلَيْكَ لَفَعَلْتُ بِكَ وَفَعَلْتُ، قُمْ عَنِّي وَتُبْ إِلَى اللَّهِ، أَمَا إِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ بَعْدَ التَّقْدِمَةِ إِلَيْكَ ضَرَبْتُكَ ضَرْبًا وَجِيعًا، وَحَلَقْتُ رَأْسَكَ مُثْلَةً، وَنَفَيْتُكَ مِنْ أَهْلِكَ وَأَحْلَلْتُ سَلَبَكَ نُهْبَةً لِفِتْيَانِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ" فَقَامَ عَمْرٌو وَبِهِ مِنَ الشَّرِّ وَالْخِزْيِ مَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ. فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَؤُلَاءِ الْعُصَاةُ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ بِغَيْرِ تَوْبَةٍ حَشَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَمَا كَانَ فِي الدُّنْيَا مُخَنَّثًا عُرْيَانًا لَا يَسْتَتِرُ مِنَ النَّاسِ بِهُدْبَةٍ كُلَّمَا قَامَ صُرِعَ".
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ عمرو بن مرہ نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! اللہ نے میرے مقدر میں بدنصیبی لکھ دی ہے، اور میرے لیے سوائے اپنی ہتھیلی سے دف بجا کر روزی کمانے کا کوئی اور راستہ نہیں، لہٰذا آپ مجھے ایسا گانا گانے کی اجازت دیجئیے جس میں فحش اور بےحیائی کی باتیں نہ ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہ تو تمہیں اس کی اجازت دوں گا، نہ تمہاری عزت کروں گا، اور نہ تمہاری آنکھ ہی ٹھنڈی کروں گا، اے اللہ کے دشمن! تم نے جھوٹ کہا، اللہ تعالیٰ نے تمہیں پاکیزہ حلال روزی عطا کی تھی، لیکن تم نے اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی روزی کو چھوڑ کر اس کی حرام کی ہوئی روزی کو منتخب کیا، اگر میں نے تم کو اس سے پہلے منع کیا ہوتا تو (آج اجازت طلب کرنے پر) تجھے سزا دیتا، اور ضرور دیتا، میرے پاس سے اٹھو، اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرو، سنو! اگر تم نے اب منع کرنے کے بعد ایسا کیا تو میں تمہاری سخت پٹائی کروں گا، تمہارے سر کو مثلہ کر کے منڈوا دوں گا، تمہیں تمہارے اہل و عیال سے الگ کر دوں گا، اور اہل مدینہ کے نوجوانوں کے لیے تمہارے مال و اسباب کو لوٹنا حلال کر دوں گا“۔ یہ سن کر عمرو اٹھا، اس کی ایسی ذلت و رسوائی ہوئی کہ اللہ تعالیٰ ہی اسے جانتا ہے، جب وہ چلا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ گنہگار ہیں، ان میں سے جو بلا توبہ کیے مر گیا، اللہ اسے قیامت کے روز اسی حالت میں اٹھائے گا جس حالت میں وہ دنیا میں مخنث اور عریاں تھا، اور وہ کپڑے کے کنارے سے بھی اپنا ستر نہیں چھپا سکے گا، جب جب کھڑا ہو گا گر پڑے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4950، ومصباح الزجاجة: 926) (موضوع)» (بشر بن نمیر بصری ارکان کذب میں سے ہے)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع بشر بن نمير:متروك متهم (تقريب:706) ويحيي بن العلاء: رمي بالوضع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 473
لا آذن لك ولا كرامة ولا نعمة عين كذبت أي عدو الله لقد رزقك الله طيبا حلالا فاخترت ما حرم الله عليك من رزقه مكان ما أحل الله لك من حلاله ولو كنت تقدمت إليك لفعلت بك وفعلت قم عني وتب إلى الله أما إنك إن فعلت بعد التقدمة إليك ضربتك ضربا وجيعا