سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
37. بَابُ : مَنْ نَفَى رَجُلاً مِنْ قَبِيلَةٍ
37. باب: غیر خاندان کے آدمی کو خاندان سے نکالنے کا بیان۔
Chapter: One Who Says That A Man Does Not Belong To his Tribe.
حدیث نمبر: 2612
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا حماد بن سلمة ، ح وحدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا سليمان بن حرب ، ح وحدثنا هارون بن حيان ، انبانا عبد العزيز بن المغيرة ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عقيل بن طلحة السلمي ، عن مسلم بن هيضم ، عن الاشعث بن قيس ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد كندة ولا يروني إلا افضلهم، فقلت: يا رسول الله، الستم منا؟ فقال:" نحن بنو النضر بن كنانة لا نقفو امنا ولا ننتفي من ابينا"، قال: فكان الاشعث بن قيس يقول: لا اوتي برجل نفى رجلا من قريش من النضر بن كنانة إلا جلدته الحد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ السُّلَمِيِّ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ هَيْضَمٍ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ كِنْدَةَ وَلَا يَرَوْنِي إِلَّا أَفْضَلَهُمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَسْتُمْ مِنَّا؟ فَقَالَ:" نَحْنُ بَنُو النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ لَا نَقْفُو أُمَّنَا وَلَا نَنْتَفِي مِنْ أَبِينَا"، قَالَ: فَكَانَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ يَقُولُ: لَا أُوتِي بِرَجُلٍ نَفَى رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ مِنَ النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ إِلَّا جَلَدْتُهُ الْحَدَّ.
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں قبیلہ کندہ کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ لوگ مجھے سب سے بہتر سمجھتے تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ لوگ ہم میں سے نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نضر بن کنانہ کی اولاد ہیں، نہ ہم اپنی ماں پر تہمت لگاتے ہیں، اور نہ اپنے والد سے علیحدہ ہوتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں: اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ میرے پاس اگر کوئی ایسا شخص آئے جو کسی قریشی کے نضر بن کنانہ کی اولاد میں سے ہونے کا انکار کرے، تو میں اسے حد قذف لگاؤں گا۔

وضاحت:
۱؎: اس لئے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قریش نضر بن کنانہ کی اولاد ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفربہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 161، ومصباح الزجاجة: 925)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/274، 5/211، 212) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه2612أشعث بن قيسنحن بنو النضر بن كنانة لا نقفو أمنا ولا ننتفي من أبينا
   المعجم الصغير للطبراني851أشعث بن قيس لا ننبوا أمنا ، ولا ننتفي من أبينا ، نحن من ولد النضر بن كنانة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2612 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2612  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی اکرمﷺ قبیلہ قریش سے ہیں۔
قریش فہر بن مالک کا لقب ہے۔
فہر کی اولاد ہی قریش کہلاتی ہے۔
مالک کےوالد (فہرکے داد)
کا نام نضربن کنانہ ہے۔ (دیکھیے: الرحیق المختوم ص: 75)

(2)
جب کسی کویہ کہا جائے یہ اس شخص سےنہیں جس کا یہ بیٹا سمجھا جاتا ہےتو اس کا مطلب اس کی ماں پر زنا کی تہمت ہے لہٰذا یا تو وہ شخص اپنا الزام ثابت کرے ورنہ اسی (80)
کوڑے سزا ملے گی۔

(3)
زنا کا الزام صریح الفاظ میں لگایا جائے یا اشارتاً دونوں صورتوں میں ایک ہی حکم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2612   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.