ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ارشاد گرامی: ”وہ ہم میں سے نہیں ہے“ میں اس شخص کے لئے جو مسلمان پر ہتھیار اٹھائے بڑی وعید ہے، یعنی وہ اپنے اخلاق و عادات میں زمانہ جاہلیت کے کفار کی طرح ہو گیا، جو آپس میں لڑنے بھڑنے اور جنگ کرنے کے عادی تھے، جن احادیث میں گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والے سے رسول اکرم ﷺ کی براءت کا ذکر ہے اس کے سلسلے میں علماء اسلام کی آراء مندرجہ ذیل ہیں: ۱- مرتکب کبیرہ سے رسول اکرم ﷺ کے اعلان براءت کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ کی اطاعت و اقتداء کرنے والا نہیں، اور اسلامی شریعت کا محافظ و پابند نہیں ہے، تو وہ احادیث جن میں نبی اکرم ﷺ نے صغیرہ گناہوں کے مرتکب سے متعلق «ليس منا»(فلاں کام کرنے والا ہم میں سے نہیں ہے) فرمایا ہے، تو ان میں ایمان کی نفی سے مراد ایسا ضروری ولابدی ایمان ہے جس کے ذریعہ وہ بغیر سزا و عقاب کے ثواب و اجر کا مستحق ہے، اور یہ معنی سابقہ ایمان کی نفی سے توجیہ کے ہم مثل ہے، ابوعبید القاسم بن سلام اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا یہی مذہب ہے۔ ۲- امام سفیان بن عیینہ سے اس کا معنی یوں منقول ہے: «ليس مثلنا»”یعنی وہ ہماری طرح نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «حدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن عبدالعزیز أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 43 (101)، (تحفة الأشراف: 12692)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن المغیرة بن عبدالرحمن تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 14149)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن أنس بن عیاض قد تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 14601، 14631) (صحیح)»