معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب لوگ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو کوڑے لگاؤ، اس کے بعد بھی پئیں تب بھی کوڑے لگاؤ، اس کے بعد پئیں تو انہیں قتل کر دو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث بھی منسوخ ہے جیسا کہ اوپر گزرا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2573
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا: پہلے یہ حکم تھا بعد میں (قتل کا حکم) منسوخ ہوگیا۔ امام محمد بن اسحاق نے محمد بن منکدر سے انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جوشخص شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ ”اگر چوتھی بار پیئے تواسے قتل کر دو۔“ حضرت جابر نے فرمایا: بعد میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں ایک شخص پیش کیا گیا جس نے چوتھی بار شراب پی تھی تو آپ نے اسے مارا لیکن قتل نہیں کیا۔ زہری نےقبیصہ بن زوہیب کے واسطے سےنبی اکرمﷺ سے یہی روایت کی ہے فرمایا: چنانچہ قتل کا حکم منسوخ ہوگیا ہے اور یہ رخصت حاصل ہوگئی (حکم نرم ہوگیا۔) اکثر علماء کے نزدیک اس پر عمل ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق اس مسئلے میں ان نہ قدیم دور (صحابہ کرام کےزمانے) میں کوئی اختلاف تھا نہ بعد کےدور میں اختلاف ہوا----“(جامع الترمذي، الحدود، باب ماجاء من شرب الخمرفاجلدوہ ومن عاد في الرابعه فاقتلوہ، حدیث: 1444)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2573
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1065
´شراب پینے والے کی حد اور نشہ آور چیزوں کا بیان` سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کے متعلق فرمایا ” جب وہ شراب پئے تو اسے کوڑے مارو۔ پھر دوبار شراب نوشی کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر جب تیسری مرتبہ شراب پئے تو پھر کوڑے لگاؤ مگر جب چوتھی دفعہ شراب نوشی کرے تو اس کی گردن اڑا دو۔ “ اسے احمد نے بیان کیا ہے اور یہ الفاظ اسی کے ہیں اور چاروں نے بھی روایت کیا ہے اور ترمذی نے جو کچھ ذکر کیا ہے وہ تو اس پر دلالت کرتا ہے کہ اس کا قتل کرنا منسوخ ہے اور ابوداؤد نے صراحت کے ساتھ زہری سے اس کی تخریج کی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1065»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب إذا تتابع في شرب الخمر، حديث:4482، والترمذي، الحدود، حديث:1444، وابن ماجه الحدود، حديث:2573، والنسائي في الكبرٰي:3 /256، حديث:5299، وأحمد:4 /96، 101،389.»
تشریح: 1. چند ایک اہل ظاہر کے سوا تمام فقہاء اس حدیث کے منسوخ ہونے کے قائل ہیں۔ 2.خون بہانے کی بہ نسبت خون کی حفاظت کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا و اتباع بہتر اور اولیٰ ہے۔ 3.دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کے بعد چوتھی بار شراب نوشی پر قتل نہیں کیا تھا صرف کوڑوں کی سزا پر اکتفا فرمایا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ فَاقْـتُـلُوہُ یا فَاضْرِبُوا عُنُقَہُکا حکم یا تو منسوخ ہے یا زجر و توبیخ کے لیے ہے۔ 4. امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ بالاتفاق شراب پینے والے شخص کے لیے کسی صورت بھی موت کی سزا نہیں ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1065