وعن معاوية رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم انه قال في شارب الخمر: «إذا شرب فاجلدوه ثم إذا شرب الثانية فاجلدوه ثم إذا شرب الثالثة فاجلدوه ثم إذا شرب الرابعة فاضربوا عنقه» . اخرجه احمد وهذا لفظه والاربعة وذكر الترمذي ما يدل على انه منسوخ. واخرج ذلك ابو داود صريحا عن الزهري.وعن معاوية رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أنه قال في شارب الخمر: «إذا شرب فاجلدوه ثم إذا شرب الثانية فاجلدوه ثم إذا شرب الثالثة فاجلدوه ثم إذا شرب الرابعة فاضربوا عنقه» . أخرجه أحمد وهذا لفظه والأربعة وذكر الترمذي ما يدل على أنه منسوخ. وأخرج ذلك أبو داود صريحا عن الزهري.
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کے متعلق فرمایا ” جب وہ شراب پئے تو اسے کوڑے مارو۔ پھر دوبار شراب نوشی کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر جب تیسری مرتبہ شراب پئے تو پھر کوڑے لگاؤ مگر جب چوتھی دفعہ شراب نوشی کرے تو اس کی گردن اڑا دو۔ “ اسے احمد نے بیان کیا ہے اور یہ الفاظ اسی کے ہیں اور چاروں نے بھی روایت کیا ہے اور ترمذی نے جو کچھ ذکر کیا ہے وہ تو اس پر دلالت کرتا ہے کہ اس کا قتل کرنا منسوخ ہے اور ابوداؤد نے صراحت کے ساتھ زہری سے اس کی تخریج کی ہے۔
हज़रत मुआव्या रज़ि अल्लाहु अन्ह ने नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से रिवायत किया है कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने शराबी के बारे में कहा ’’ जब वह शराब पिये तो उसे कोड़े मारो। फिर दो बार शराब पिये करे तो फिर कोड़े लगाओ। फिर जब तीसरी बार शराब पिये तो फिर कोड़े लगाओ मगर जब चौथी बार शराब पिये तो उस की गर्दन अड़ा दो। ‘‘ इसे अहमद ने बयान किया है और ये शब्द इसी के हैं और चारों ने भी रिवायत किया है और त्रिमीज़ी ने जो कुछ बताया है वह तो इस पर दलालत करता है कि उस का क़त्ल करना रद्द है और अबू दाऊद ने सराहत के साथ ज़हरी से इस की तख़रीज की है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب إذا تتابع في شرب الخمر، حديث:4482، والترمذي، الحدود، حديث:1444، وابن ماجه الحدود، حديث:2573، والنسائي في الكبرٰي:3 /256، حديث:5299، وأحمد:4 /96، 101،389.»
Mu'awiyah (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said regarding the one who drinks alcohol, 'If he drinks (for the first time) flog him, then if he drinks for the second time flog him, then if he drinks for the third time flog him then if he drinks for the fourth time you should kill him." Related by Ahmad and the wording is his. It is also transmitted by the four Imams.
At-Tirmidhi mentioned what indicates that it is abrogated, but Abu Dawud reported it clearly on the authority of Az-Zuhari.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1065
تخریج: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب إذا تتابع في شرب الخمر، حديث:4482، والترمذي، الحدود، حديث:1444، وابن ماجه الحدود، حديث:2573، والنسائي في الكبرٰي:3 /256، حديث:5299، وأحمد:4 /96، 101،389.»
تشریح: 1. چند ایک اہل ظاہر کے سوا تمام فقہاء اس حدیث کے منسوخ ہونے کے قائل ہیں۔ 2.خون بہانے کی بہ نسبت خون کی حفاظت کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا و اتباع بہتر اور اولیٰ ہے۔ 3.دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کے بعد چوتھی بار شراب نوشی پر قتل نہیں کیا تھا صرف کوڑوں کی سزا پر اکتفا فرمایا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ فَاقْـتُـلُوہُ یا فَاضْرِبُوا عُنُقَہُکا حکم یا تو منسوخ ہے یا زجر و توبیخ کے لیے ہے۔ 4. امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ بالاتفاق شراب پینے والے شخص کے لیے کسی صورت بھی موت کی سزا نہیں ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1065
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2573
´باربار شراب پینے والے کی حد کا بیان۔` معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب لوگ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو کوڑے لگاؤ، اس کے بعد بھی پئیں تب بھی کوڑے لگاؤ، اس کے بعد پئیں تو انہیں قتل کر دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2573]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا: پہلے یہ حکم تھا بعد میں (قتل کا حکم) منسوخ ہوگیا۔ امام محمد بن اسحاق نے محمد بن منکدر سے انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جوشخص شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ ”اگر چوتھی بار پیئے تواسے قتل کر دو۔“ حضرت جابر نے فرمایا: بعد میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں ایک شخص پیش کیا گیا جس نے چوتھی بار شراب پی تھی تو آپ نے اسے مارا لیکن قتل نہیں کیا۔ زہری نےقبیصہ بن زوہیب کے واسطے سےنبی اکرمﷺ سے یہی روایت کی ہے فرمایا: چنانچہ قتل کا حکم منسوخ ہوگیا ہے اور یہ رخصت حاصل ہوگئی (حکم نرم ہوگیا۔) اکثر علماء کے نزدیک اس پر عمل ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق اس مسئلے میں ان نہ قدیم دور (صحابہ کرام کےزمانے) میں کوئی اختلاف تھا نہ بعد کےدور میں اختلاف ہوا----“(جامع الترمذي، الحدود، باب ماجاء من شرب الخمرفاجلدوہ ومن عاد في الرابعه فاقتلوہ، حدیث: 1444)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2573