سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
9. بَابُ : الرَّجْمِ
9. باب: زانی کو رجم کرنے کا بیان۔
Chapter: Stoning
حدیث نمبر: 2553
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن الصباح ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، قال: قال عمر بن الخطاب " لقد خشيت ان يطول بالناس زمان حتى يقول قائل: ما اجد الرجم في كتاب الله فيضلوا بترك فريضة من فرائض الله الا وإن الرجم حق إذا احصن الرجل وقامت البينة او كان حمل او اعتراف وقد قراتها الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة رجم رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجمنا بعده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ " لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ حَتَّى يَقُولَ قَائِلٌ: مَا أَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ أَلَا وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ إِذَا أُحْصِنَ الرَّجُلُ وَقَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ حَمْلٌ أَوِ اعْتِرَافٌ وَقَدْ قَرَأْتُهَا الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے اندیشہ ہے کہ جب زمانہ زیادہ گزر جائے گا تو کہنے والا یہ کہے گا کہ میں کتاب اللہ میں رجم (کا حکم) نہیں پاتا، اور اس طرح لوگ اللہ تعالیٰ کے ایک فریضے کو ترک کر کے گمراہ ہو جائیں، واضح رہے کہ رجم حق ہے، جب کہ آدمی شادی شدہ ہو گواہی قائم ہو، یا حمل ٹھہر جائے، یا زنا کا اعتراف کر لے، اور میں نے رجم کی یہ آیت پڑھی ہے: «الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة» جب بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت زنا کریں تو ان دونوں کو ضرور رجم کرو ... ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا، اور آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا۔

وضاحت:
۱؎: بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت سے مراد شادی شدہ لوگ ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 30 (6829، 6830)، صحیح مسلم/الحدود 4 (1691)، سنن ابی داود/الحدود 23 (4418)، سنن الترمذی/الحدود 7 (1431، 1432)، (تحفة الأشراف: 10508)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحدود 1 (1)، مسند احمد (1/ 23، 40، 47، 55)، سنن الدارمی/الحدود 16 (2368) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2553 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2553  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رجم کا مطلب یہ ہے کہ اگر زنا کا مجرم مرد ہو یا عورت شادی شدہ ہو تواسے پتھر مار مار کر ہلا ک کردیا جائے۔

(2)
زنا کے مجرم کےلیے رجم کا حکم سابقہ شریعتوں میں بھی موجود تھا۔
بائبل کے موجودہ نسخوں میں بھی زانی کے لیے سزائے موت کا حکم موجود ہے۔ (دیکھیے: کتاب احبار، باب: 20 فقرہ: 10)

(3)
قرآن مجید میں بعض آیات یا ان کے احکام منسوخ ہوئےہیں۔
زیر مطالعہ حدیث میں مذکور آیت کی تلاوت منسوخ ہے اور حکم باقی ہے۔

(4)
زنا كا جرم تین طرح ثابت ہوتا ہے:

          (1)
چار چشم دید گواہوں کی گواہی۔

         (2)
مجرم کے اقرار جرم سے۔

         (3)
غیر شادی شدہ عورت کو حمل ہوجانے سے،
              البتہ غیرشادی شدہ مجرم کو سنگسار نہیں کیا جائے گا بلکہ سوکوڑے کی سزا دی جائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2553   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.