کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات
کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل
The Chapters on Lost Property
1. بَابُ : ضَالَّةِ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ
1. باب: گم شدہ اونٹ، گائے اور بکری کے لقطہٰ کا بیان۔
Chapter: Lost, Camels, Cattle And Sheep
عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کی گمشدہ چیز آگ کا شعلہ ہے“ ۱؎۔
وضاحت:
۱؎: یعنی جو کوئی اس کی خبر نہ کرے بلکہ اسے ہضم کرنے کی نیت سے چھپا رکھے تو اس کے بدلے میں یہ جہنم کی آگ کا مستحق ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5351، ومصباح الزجاجة: 888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/25) (صحیح) (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 620)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
● سنن ابن ماجه | 2502 | عبد الله بن الشخير | ضالة المسلم حرق النار |
● المعجم الصغير للطبراني | 422 | عبد الله بن الشخير | ضالة المسلم حرق النار |
● المعجم الصغير للطبراني | 423 | عبد الله بن الشخير | إذا وجدت الضالة فلا تغيب ولا تكتم ، فإن عرفت فأدها ، وإلا فهو مال الله يؤتيه من يشاء |
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2502 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2502
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
«ضالة» سےمراد وہ جانور ہے جو اپنے ریوڑ سے الگ ہو کر گم ہوگیا اورمعلوم نہ ہو کہ کس کا ہے۔
اس پر قبضہ کرنا جائز نہیں۔
(2)
بے جان چیز (مثلاً:
رقم وغیرہ)
گری پڑی مل جائے تو اسے (لقطة)
کہتےہیں۔
اس کا بیان اگلے باب میں آرہا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2502