Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب اللقطة
کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : ضَالَّةِ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ
باب: گم شدہ اونٹ، گائے اور بکری کے لقطہٰ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2502
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ".
عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کی گمشدہ چیز آگ کا شعلہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5351، ومصباح الزجاجة: 888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/25) (صحیح) (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 620)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی جو کوئی اس کی خبر نہ کرے بلکہ اسے ہضم کرنے کی نیت سے چھپا رکھے تو اس کے بدلے میں یہ جہنم کی آگ کا مستحق ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2502 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2502  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
«ضالة» سےمراد وہ جانور ہے جو اپنے ریوڑ سے الگ ہو کر گم ہوگیا اورمعلوم نہ ہو کہ کس کا ہے۔
اس پر قبضہ کرنا جائز نہیں۔

(2)
بے جان چیز (مثلاً:
رقم وغیرہ)

گری پڑی مل جائے تو اسے (لقطة)
کہتےہیں۔
اس کا بیان اگلے باب میں آرہا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2502