صہیب الخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قرض لے اور اس کو ادا کرنے کی نیت نہ رکھتا ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے چور ہو کر ملے گا“۔
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يوسف بن محمد بن صيفي و عبد الحميد بن زياد ضعيفان و للحديث شواھد ضعيفة عند الطبراني (الأوسط 506/2 ح 1872،119/7 ح 6409) وغيره انوار الصحيفه، صفحه نمبر 465
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2410
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جو شخص قرض لیتا ہے اورادائیگی میں ٹال مٹول کرتا ہے اوراس کا مقصد ہوتا ہے کہ واپس نہ کرے، ایسا شخص قانونی طورپر چور قرار نہیں دیا جا سکتا، اس لیے اسے قیامت کو سزا ملے گی۔
(2) اللہ تعالی دلوں کےحالات جانتا ہے اس لیے مسلمان کوچاہیے کہ کسی کو دھوکا نہ دے۔ انسان کودھوکا دینا ممکن ہے لیکن اللہ تعالی کو دھوکا نہیں دیا جا سکتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2410