سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
11. بَابُ : مَنِ ادَّانَ دَيْنًا لَمْ يَنْوِ قَضَاءَهُ
باب: جس شخص نے قرض اس نیت سے لیا کہ اسے واپس نہیں لوٹانا ہے اس کی شناعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2410
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيِّ بْنِ صُهَيْبِ الْخَيْرِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ زِيَادِ بْنِ صَيْفِيِّ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا صُهَيْبُ الْخَيْرِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ يَدِينُ دَيْنًا وَهُوَ مُجْمِعٌ أَنْ لَا يُوَفِّيَهُ إِيَّاهُ لَقِيَ اللَّهَ سَارِقًا".
صہیب الخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قرض لے اور اس کو ادا کرنے کی نیت نہ رکھتا ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے چور ہو کر ملے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4962، ومصباح الزجاجة: 845) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يوسف بن محمد بن صيفي و عبد الحميد بن زياد ضعيفان
و للحديث شواھد ضعيفة عند الطبراني (الأوسط 506/2 ح 1872،119/7 ح 6409) وغيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 465
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2410 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2410
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جو شخص قرض لیتا ہے اورادائیگی میں ٹال مٹول کرتا ہے اوراس کا مقصد ہوتا ہے کہ واپس نہ کرے، ایسا شخص قانونی طورپر چور قرار نہیں دیا جا سکتا، اس لیے اسے قیامت کو سزا ملے گی۔
(2)
اللہ تعالی دلوں کےحالات جانتا ہے اس لیے مسلمان کوچاہیے کہ کسی کو دھوکا نہ دے۔
انسان کودھوکا دینا ممکن ہے لیکن اللہ تعالی کو دھوکا نہیں دیا جا سکتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2410