سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
2. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي الْحَيْفِ وَالرِّشْوَةِ
2. باب: ظلم اور رشوت پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: Emphatic Prohibition against Injustice and Bribery
حدیث نمبر: 2313
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن خاله الحارث بن عبد الرحمن ، عن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعنة الله على الراشي والمرتشي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: رشوت لینے والے پر تو ظاہر ہے کہ وہ رشوت لے کر ضرور اس فریق کی رعایت کرے گا جس سے رشوت کھائے گا، اور رشوت دینے والے پر اس واسطے کہ وہ رشوت دے کر اس کو ظلم اور ناحق پر مائل کرے گا۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ اگر اس کا مقدمہ حق ہو اور کوئی حاکم بغیر رشوت لئے حق فیصلہ نہ کرتا ہو تو ظلم کو دفع کرنے کے لئے اگر رشوت دے تو گناہ گار نہ ہو گا، پس ضروری ہے کہ آدمی رشوت دینے اور لینے والے دونوں برے کاموں سے پرہیز کرے، اسی طرح رشوت دلانے اور اس کی دلالی کرنے سے بھی دور رہے کیونکہ ان امور سے ڈر ہے کہ وہ اللہ کی لعنت کامستحق ہو گا، «نسأل الله العافية» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأقضیة 4 (3580)، سنن الترمذی/الأحکام 9 (1337)، (تحفة الأشراف: 8964)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 190، 194، 212، 5/279) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي1337عبد الله بن عمروالراشي والمرتشي
   سنن أبي داود3580عبد الله بن عمرولعن رسول الله الراشي والمرتشي
   سنن ابن ماجه2313عبد الله بن عمرولعنة الله على الراشي والمرتشي
   المعجم الصغير للطبراني986عبد الله بن عمروالراشي والمرتشي في النار
   بلوغ المرام707عبد الله بن عمرولعن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم الراشي والمرتشي

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2313 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2313  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رشوت دینے کی ضرورت تبھی پیش آتی ہے جب کوئی شخص غلط موقف پر ہونے کے باوجود اپنے حق میں فیصلہ کرانا چاہتاہے۔
اس طرح رشوت دینے والا حق دار کا حق بھی مارتا ہے اور قاضی کو بھی گناہ پر آمادہ کرتا ہے۔
یہ دگنا گناہ اسے اللہ کی رحمت سے محروم کر دیتا ہے۔

(2)
رشوت لینے والا دنیا کے معمولی سے مفاد کے لیے ایک بے گناہ پر ظلم کرتا ہے اور اس سے اس کا حق چھین لیتا ہے حالانکہ اسے مقرر ہی اس لیے کیا گیا ہے کہ دوسروں کو ظلم سے روکے۔
اس لحاظ سے اس کا گناہ دوسرے ظالم سے کہیں زیادہ سنگین ہو جاتا ہے اس لیے وہ بھی اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔

(3)
لعنت کا مطلب اللہ کی رحمت سے محروم ہونا اللہ کا کسی بندے کو اس کے کسی جرم کی وجہ سے اپنی رحمت سے محروم کرنا ہے۔
لعنت کا مطلب کسی کو یہ بددعا دینا بھی ہے کہ وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہو جائے۔

(4)
«راشی» رشوت دینے والے کو «مرتشی» رشوت لینے والے کو اور «رائش» ان دونوں کے درمیان معاملہ طے کرانے والے کو کہتے ہیں۔
یہ سب بڑے گناہ گار ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2313   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3580  
´رشوت کی حرمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے، اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3580]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کسی دوسرے کا حق مارنے کےلئے کسی حاکم قاضی یا اہلکار کو کچھ دینا رشوت اور حرام ہے۔
لیکن اگر کوئی ہلکار ظاہم ہو اور حقداروں کے حقوق بھی اس کے پاس محفوظ نہ رہتے ہوں یا وہ لوگوں سے طلب کرتا ہو یا اسے دینا پڑتا ہو تواصل عزیمت یہی ہے کہ اسے کچھ نہ دیا جائے۔
اور وہ معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہوئے اس ظاہم سے چھٹکارے کی سبیل کی جائے۔
اور اگر یہ ممکن نہ ہو اور صرف اور صرف اپنے جائز حق کےلئے شدید مجبوری کی صورت میں کبھی کچھ دینا پڑ جائے۔
تو اس پر کثرت سے استفغار کرے۔
لینے والے کے حق میں یہ یقیناً رشوت اور حرام ہے۔
بلکہ صاحب حق کو مجبور کرنے کی سزا کا بھی مستحق ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3580   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.