(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا حجاج ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن قتادة ، وحميد وثابت ، عن انس بن مالك ، قال: غلا السعر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، قد غلا السعر فسعر لنا، فقال:" إن الله هو المسعر القابض الباسط الرازق، إني لارجو، ان القى ربي وليس احد يطلبني بمظلمة في دم ولا مال". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَحُمَيْدٌ وَثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ غَلَا السِّعْرُ فَسَعِّرْ لَنَا، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ، إِنِّي لَأَرْجُو، أَنْ أَلْقَى رَبِّي وَلَيْسَ أَحَدٌ يَطْلُبُنِي بِمَظْلَمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک دفعہ قیمتیں چڑھ گئیں، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے ایک نرخ (بھاؤ) مقرر کر دیجئیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ہی نرخ مقرر کرنے والا ہے، کبھی کم کر دیتا ہے اور کبھی زیادہ کر دیتا ہے، وہی روزی دینے والا ہے، اور مجھے امید ہے کہ میں اپنے رب سے اس حال میں ملوں کہ کوئی مجھ سے جان یا مال میں کسی ظلم کا مطالبہ کرنے والا نہ ہو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ مالی نہ جانی کسی طرح کا ظلم میں نے کسی پر نہ کیا ہو، حدیث میں اشارہ ہے کہ نرخ مقرر کرنا یعنی قیمتوں پر کنٹرول کرنا بیوپاریوں پر اور غلہ کے تاجروں پر ایک مالی ظلم ہے، یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے اس سے بچنے کی آرزو کی۔
It was nanated that Anas bin Malik said:
"Prices rose during the time of the Messenger of Allah (ﷺ), and they said: 'O Messenger of Allah, prices have risen, so fix the prices for us.' He said: 'Indeed Allah is the Musa'ir, [1] the Qabid, (Restrainer) the Basit,[2] the Razzaq (Provider). And I am hopeful that I meet my Lord and none of you are seeking (recompense from) me for an injustice involving blood or wealth."