ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: جب نکاح کرو گے تو اولاد ہو گی اور میری امت زیادہ ہو گی، مؤلف نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان نہیں کی جس کو احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے کہ شوہر سے محبت کرنے والی عورت سے نکاح کرو، جو بہت جننے والی ہو اس لئے کہ میں دوسرے انبیاء پر قیامت کے دن تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14181، ومصباح الزجاجة: 663) (صحیح)» (سند میں طلحہ بن عمرو مکی ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1784 وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2960، صحیح أبی داود: 1789)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1863
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) نکاح اسلام کے اہم احکام میں سے ہے اس لیے بلاوجہ کنوارا رہنا درست نہیں۔
(2) کثرت اولاد شرعاً مطلوب ہے کیونکہ یہ رسول اللہ ﷺ کے لیے خوشی کا باعث ہے۔ اس مفہوم کی ایک حدیث حضرت معقل بن یسار ؓ سے بھی مروی ہے اس کے الفاظ یہ ہیں: ”خوب محبت کرنے والی، زیادہ بچے جننے والی سے نکاح کرو، میں دوسری امتوں سے تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔“(سنن ابی داؤد، النکاح، باب النہی عن تزوج من لم یلد من النساء، حدیث: 205)
(3) کسی عورت کی ماں اور بہنوں وغیرہ کے حالات سے اندازہ کیا جاسکتا ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ اس عورت کی اولاد زیادہ ہو گی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1863