عویم بن ساعدہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنواری لڑکیوں سے شادی کیا کرو، کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے جننے والی ہوتی ہیں، اور تھوڑے پہ راضی رہتی ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9756)، ومصباح الزجاجة: 661) (حسن)» (سند میں عبد الرحمن بن سالم مجہول ہے، لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)
It was narrated from Abdur-Rahman bin Salim bin Utbah bin Salim bin Uwaim bin Sa'idah Al-Ansari, from his father that:
his grandfather said: “The Messenger of Allah said: 'You should marry virgins, for their mouths are sweeter, their wombs are more prolific and they are satisfied with less.'”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل (انظر السنن الكبري للبيهقي 7/ 87) وللحديث شواهد ضعيفة،راجع التلخيص الحبير (145/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 447
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1861
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے: (الصحیحة، رقم: 623) بنا بریں بیوہ اور مطلقہ سے بھی نکاح کر لینا چاہیے لیکن اگر بیوہ کا رشتہ بھی مل رہا ہو اور کنواری کا بھی تو کنواری کو ترجیح دینی چاہیے خصوصاً جب کہ مرد نوجوان ہو۔
(2) شیریں دہن کا مطلب یہ ہے کہ ان میں حیا زیادہ ہوتی ہے اس لیے اپنے خاوند کو خوش رکھنے کی زیادہ کوشش کرتی ہیں اور تلخ لہجے میں بات کرنے سے پرہیز کرتی ہیں۔ بعض علماء نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ ان کا لعاب دہن زیادہ شیریں ہوتا ہے۔
(3) جو عورت پہلے ایک خاوند کے ساتھ زندگی گزار چکی ہے اور اس کے بچے ہو چکے ہیں اب نئے شوہر سے اس کے بچے کم ہونے کی توقع ہے جب کہ کنواری لڑکی سے نکاح کے بعد جتنے بچے ہوں گے وہ سب اس خاوند کے ہوں گے۔
(4) قناعت ایک اچھا وصف ہے جس عورت میں یہ صفت پائی جائے وہ اچھی بیوی ثابت ہو گی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1861