ام المؤمنین ام سلمہ بنت ابی امیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگوں کا حال یہ تھا کہ جب مصلی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا تو اس کی نگاہ اس کے قدموں کی جگہ سے آگے نہ بڑھتی، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی، تو لوگوں کا حال یہ ہوا کہ جب کوئی ان میں سے نماز پڑھتا تو اس کی نگاہ پیشانی رکھنے کے مقام سے آگے نہ بڑھتی، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو لوگوں کا حال یہ تھا کہ ان میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا تو اس کی نگاہ قبلہ کے سوا کسی اور طرف نہ جاتی تھی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا اور مسلمانوں میں فتنہ برپا ہوا تو لوگوں نے دائیں بائیں مڑنا شروع کر دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18213، ومصباح الزجاجة: 594) (ضعیف)» (اس کی سند میں موسیٰ بن عبداللہ مجہول ہیں)
It was narrated that Umm Salamah bint Abi Umayyah, the wife of the Prophet (ﷺ), said:
“At the time of the Messenger of Allah (ﷺ), if a person stood to pray, his gaze would not go beyond his feet. When the Messenger of Allah (ﷺ) died, if a person stood to pray, his gaze would not go beydon the place where he put his forehead when prostrating. Then Abu Bakr died and it was ‘Umar (the caliph). So, when any person stood to pray his gaze would not go beyond the Qiblah. Then came the time of ‘Uthman bin ‘Affan, and there was Fitnah (tribulation, turmoil), and the people started to look right and left.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف موسي بن عبد اللّٰه: مجهول (تقريب: 6982) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 438