ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ جمعہ کے دن میرے اوپر کثرت سے درود بھیجو، اس لیے کہ جمعہ کے دن فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور جو کوئی مجھ پر درود بھیجے گا اس کا درود مجھ پر اس کے فارغ ہوتے ہی پیش کیا جائے گا“ میں نے عرض کیا: کیا مرنے کے بعد بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، مرنے کے بعد بھی، بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کا جسم کھائے، اللہ کے نبی زندہ ہیں ان کو روزی ملتی ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جنت کے کھانے ان کو کھلائے جاتے ہیں جو روحانی ہیں، یہاں زندگی سے دنیوی زندگی مراد نہیں ہے۔ اس لئے کہ دنیاوی زندگی قبر کے اندر قائم نہیں رہ سکتی، یہ برزخی زندگی ہے جس میں اور دنیاوی زندگی میں فرق ہے، مگر ہر حال میں نبی کریم ﷺ اپنی قبر شریف کے پاس درود و سلام سنتے ہیں، بلکہ یہ برزخی زندگی بہت باتوں میں دنیاوی زندگی سے زیادہ قوی اور بہتر ہے، «صلے اللہ علیہ وسلم وآلہ واصحابہ وبارک وسلم تسلیما کثیراً»
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10947، ومصباح الزجاجة: 596) (حسن)» (سند میں زید بن ایمن اور عبادہ کے درمیان نیز عبادہ اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن اکثر متن حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1/ 35، تراجع الألبانی: رقم: 560)
It was narrated from Abu Darda’ that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Send a great deal of blessing upon me on Fridays, for it is witnessed by the angels. No one sends blessing upon me but his blessing will be presented to me, until he finishes them.” A man said: “Even after death?” He said: “Even after death, for Allah has forbidden the earth to consume the bodies of the Prophets, so the Prophet of Allah is alive and receives provision.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن غالبه فيما قبله
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البخاري: ”زيد بن أيمن عن عبادة بن نسي مرسل“ (التاريخ الكبير 387/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 438
أكثروا الصلاة علي يوم الجمعة فإنه مشهود تشهده الملائكة وإن أحدا لن يصلي علي إلا عرضت علي صلاته حتى يفرغ منها قال قلت وبعد الموت قال وبعد الموت الله حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء فنبي الله حي يرزق