984 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «نحن الآخرون ونحن السابقون، بيد انهم اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، فهذا اليوم الذي اختلفوا فيه، فهدانا الله له، فالناس لنا فيه تبع اليهود غدا والنصاري بعد غد» 984 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَحِنُ الْآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ الْيَهُودُ غَدًا وَالنَّصَارَي بَعْدَ غَدٍ»
984- سیدنا ابویرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایاہے: ”ہم (دنیا میں) آخر والے ہیں اور (قیامت کے دن) پہلے ہوں گے۔ وہ اس طرح کہ ان لوگوں کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور ہمیں ان کے بعد کتاب دی گئی ہے اور یہ (یعنی جمعہ کا دن) وہ دن ہے، جس کے بارے میں ان لوگوں نے اختلاف کیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس دن کے بارے میں ہماری رہنمائی کی، تو اس دن کے حوالے سے لوگ ہمارے پیروکار ہیں۔ یہودیوں کا (مخصوص مذہبی دن) کل (یعنی ہفتہ) کا ہے۔ اور عیسائیوں کا مخصوص مذہبی دن پرسوں کا (یعنی اتوار ہے)“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 238، 876، 896، 2956، 3486، 3487، 6624، 6887، 7036، 7495، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 849، 855، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1720، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1234، 2784، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1366، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1664، 1665، 1666، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1083، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1439، 1440، 5647، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7430، 7517»
أضل الله عن الجمعة من كان قبلنا فكان لليهود يوم السبت وكان للنصارى يوم الأحد فجاء الله بنا فهدانا ليوم الجمعة فجعل الجمعة والسبت والأحد وكذلك هم لنا تبع يوم القيامة ونحن الآخرون من أهل الدنيا والأولون يوم القيامة المقضي لهم قبل الخلائق
أضل الله عن الجمعة من كان قبلنا فكان لليهود يوم السبت وكان للنصارى يوم الأحد فجاء الله بنا فهدانا الله ليوم الجمعة فجعل الجمعة والسبت والأحد وكذلك هم تبع لنا يوم القيامة نحن الآخرون من أهل الدنيا والأولون يوم القيامة المقضي لهم قبل الخلائق
أضل الله عن الجمعة من كان قبلنا كان لليهود يوم السبت والأحد للنصارى فهم لنا تبع إلى يوم القيامة نحن الآخرون من أهل الدنيا والأولون المقضي لهم قبل الخلائق
نحن الآخرون ونحن السابقون، بيد أنهم أوتوا الكتاب من قبلنا، وأوتيناه من بعدهم، فهذا اليوم الذي اختلفوا فيه، فهدانا الله له، فالناس لنا فيه تبع اليهود غدا والنصارى بعد غد
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1369
´جمعہ کی فرضیت کا بیان۔` ابوہریرہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ سے بھٹکا دیا، یہود کے لیے ہفتہ (سنیچر) کا دن مقرر ہوا، اور نصرانیوں کے لیے اتوار کا، پھر اللہ تعالیٰ ہمیں لایا تو اس نے ہمیں جمعہ کے دن سے نوازا، تو اب (پہلے) جمعہ ہے، پھر ہفتہ (سنیچر) پھر اتوار، اس طرح یہ لوگ قیامت تک ہمارے تابع ہوں گے، ہم دنیا میں بعد میں آئے ہیں مگر قیامت کے دن پہلے ہوں گے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1369]
1369۔ اردو حاشیہ: ”دور رکھا“ اللہ تعالیٰ نے انہیں زبردستی دور نہیں رکھا بلکہ انہیں اس فیصلے کی توفیق نہیں دی ……… اور توفیق دینا اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، اس پر فرض نہیں ………اس کو ”دور رکھنے“ سے بیان فرمایا، ورنہ انہوں نے اپنی مرضی سے جمعے کے خلاف اور ہفتہ یا اتوار کے حق میں فیصلہ کیا تھا۔ ہمیں صحیح فیصلے کی توفیق دینا اللہ تعالیٰ کا کرم ہے۔ والحمدللہ علی ذلك۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1369
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1083
´جمعہ کی فرضیت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلی امتوں کو جمعہ سے بھٹکا دیا ۱؎، یہود نے ہفتہ کا دن، اور نصاریٰ نے اتوار کا دن (عبادت کے لیے) منتخب کیا، اس طرح وہ قیامت تک ہمارے پیچھے رہیں گے، ہم دنیا والوں سے (آمد کے لحاظ سے) آخر ہیں، اور آخرت کے حساب و کتاب میں ساری مخلوقات سے اول ہیں“۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1083]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ہفتے کے سات دنوں میں جمعے کادن افضل ہے۔
(2) امت محمدیہ دوسری امتوں سے افضل ہے۔ اس کی فضیلت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے امت محمدیہ کا حساب کتاب ہوگا۔ اس طرح اس امت کے نیک لوگ دوسری امتوں کے صالحین سے پہلے جنت میں جایئں گے۔
(3) اس دن کی فضیلت کا تقاضا ہے۔ کہ اسے اہمیت دی جائے۔ خاص طور پر نماز جمعہ کے لئے پورے اہتمام سے تیار ی کرکے بروقت مسجد میں حاضری دی جائے۔
(4) اس دن کی فضیلت کے چند مظاہر کاذکراگلے باب میں آرہا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1083