صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2163. ‏(‏422‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ هَذَا الْمَتْنِ،
2163. اس حدیث کے متن کے صحیح ہونے کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: Q3057
Save to word اعراب
والبيان ان النبي صلى الله عليه وسلم قد حج قبل هجرته إلى المدينة لا كما من طعن في هذا الخبر، وادعى ان هذا الخبر لم يروه غير زيد بن الحباب وَالْبَيَانُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَجَّ قَبْلَ هِجْرَتِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ لَا كَمَا مَنْ طَعَنَ فِي هَذَا الْخَبَرِ، وَادَّعَى أَنَّ هَذَا الْخَبَرَ لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ زَيْدِ بْنِ الْحُبَابِ
اور اس بات کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت مدینہ سے پہلے بھی حج کیا تھا۔ اس عالم دین کے موقف کے برخلاف جس نے اس حدیث کی صحت میں تنقید کی ہے اور دعوٰی کیا ہے کہ اس حدیث کو صرف زید بن حباب ہی بیان کرتا ہے۔ (اور وہ امام ثوری سے روایت کرنے میں ضعیف ہے)

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 3057
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عيسى ، حدثنا سلم ، قال: فحدثني محمد بن إسحاق ، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم الانصاري ، عن عثمان بن ابي سليمان بن جبير بن مطعم ، عن عمه نافع بن جبير ، عن ابيه جبير بن مطعم ، قال:" لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ان ينزل عليه، وإنه لواقف على بعير له بعرفات مع الناس يدفع معهم منها، ما ذاك إلا توفيقا من الله" ، قال ابو بكر: قوله: قبل ان ينزل عليه يشبه ان يكون اراد قبل ان ينزل عليه ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199، او من قبل ان ينزل عليه جميع القرآن، والدليل على صحة ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا سَلِمُ ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ عَمِّهِ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ لَوَاقِفٌ عَلَى بَعِيرٍ لَهُ بِعَرَفَاتٍ مَعَ النَّاسِ يَدْفَعُ مَعَهُمْ مِنْهَا، مَا ذَاكَ إِلا تَوْفِيقًا مِنَ اللَّهِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ: قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ أَرَادَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199، أَوْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ جَمِيعُ الْقُرْآنِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ ذَلِكَ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ پر وہی نازل ہونے سے پہلے دیکھا کہ آپ لوگوں کے ساتھ میدان عرفات میں اپنے اونٹ پر سوار کھڑے تھے۔ آپ اُن کے ساتھ ہی میدان عرفات سے واپس ہوئے تھے۔ اور آپ کا یہ کا م خالص الله تعالیٰ کی توفیق سے تھا (کیونکہ قریش خود کو دین کا علمبر دار سمجھتے ہوئے حدودحرم سے باہر نہیں نکلتے تھے۔) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ان کا یہ قول آپ پر وحی نازل ہونے سے پہلے۔ ممکن ہے اس سے مراد اس آیت کے نزول سے پہلے ہو «‏‏‏‏ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 199 ] پھر تم بھی وہیں سے واپس لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں یا یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد یہ ہو کہ مکمّل قرآن مجید کے نازل ہونے (اور آپ کے مبعوث ہونے) سے پہلے میں نے آپ کو میدان عرفات میں دیکھا ہے۔ اور اس تاویل کے درست ہونے کی دلیل درج ذیل حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.