صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2163. (422) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ هَذَا الْمَتْنِ،
اس حدیث کے متن کے صحیح ہونے کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3057
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا سَلِمُ ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ عَمِّهِ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ لَوَاقِفٌ عَلَى بَعِيرٍ لَهُ بِعَرَفَاتٍ مَعَ النَّاسِ يَدْفَعُ مَعَهُمْ مِنْهَا، مَا ذَاكَ إِلا تَوْفِيقًا مِنَ اللَّهِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ: قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ أَرَادَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199، أَوْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ جَمِيعُ الْقُرْآنِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ ذَلِكَ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ پر وہی نازل ہونے سے پہلے دیکھا کہ آپ لوگوں کے ساتھ میدان عرفات میں اپنے اونٹ پر سوار کھڑے تھے۔ آپ اُن کے ساتھ ہی میدان عرفات سے واپس ہوئے تھے۔ اور آپ کا یہ کا م خالص الله تعالیٰ کی توفیق سے تھا (کیونکہ قریش خود کو دین کا علمبر دار سمجھتے ہوئے حدودحرم سے باہر نہیں نکلتے تھے۔) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ان کا یہ قول آپ پر وحی نازل ہونے سے پہلے۔ ممکن ہے اس سے مراد اس آیت کے نزول سے پہلے ہو «ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ» [ سورة البقرة: 199 ] ”پھر تم بھی وہیں سے واپس لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں“ یا یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد یہ ہو کہ مکمّل قرآن مجید کے نازل ہونے (اور آپ کے مبعوث ہونے) سے پہلے میں نے آپ کو میدان عرفات میں دیکھا ہے۔ اور اس تاویل کے درست ہونے کی دلیل درج ذیل حدیث ہے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔