ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
والدليل على ان الاشتغال بما اباح الله من طلب المال من حله ايام الموسم في غير الاوقات الذي يشتغل المرء عن اداء المناسك لا ينقص اجر الحاج، ولا يبطل الحج، ولا يوجب عليه هديا ولا صوما ولا صدقة وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الِاشْتِغَالَ بِمَا أَبَاحَ اللَّهُ مِنْ طَلَبِ الْمَالِ مِنْ حِلِّهِ أَيَّامَ الْمَوْسِمِ فِي غَيْرِ الْأَوْقَاتِ الَّذِي يَشْتَغِلُ الْمَرْءُ عَنْ أَدَاءِ الْمَنَاسِكِ لَا يَنْقُصُ أَجْرَ الْحَاجِّ، وَلَا يُبْطِلُ الْحَجَّ، وَلَا يُوجِبُ عَلَيْهِ هَدْيًا وَلَا صَوْمًا وَلَا صَدَقَةً
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگ پہلے جب میں منیٰ، عرفہ اور ذی المجاز بازار میں موسم حج میں خرید و فروخت کرتے تھے، پھر وہ ڈر گئے کہ وہ حالت احرام میں خرید و فروخت کرتے ہیں، تو الله تعالی نے یہ آیت نازل فرمادی «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ» [ سورة البقرة: 198]”تم پرکوئی گناہ نہیں کہ تم (حج کے دوران) اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔“ جناب عبید بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما في مواسم الحج (حج کے موسم میں) یہ الفاظ آیت کے ساتھ قرآن مجید میں تلاوت کرتے تھے۔ “