ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
لان محمد بن معمر، حدثنا قال: ثنا محمد بن بكر، اخبرنا ابن جريج، اخبرني ابي، عن جبير بن مطعم، قال: اضللت جملا لي يوم عرفة، فانطلقت إلى عرفة اتتبعه، فإذا انا بمحمد واقفا في الناس بعرفة على بعيره عشية عرفة، وذلك بعدما انزل عليه، قال ابو بكر: فإن كان عبد العزيز بن جريج قد ادرك جبير بن مطعم، فهذا الخبر يبين ان تاويل خبر نافع بن جبير، عن ابيه اي قبل ان ينزل عليه جميع القرآن.لأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: أَضْلَلْتُ جَمَلا لِي يَوْمَ عَرَفَةَ، فَانْطَلَقْتُ إِلَى عَرَفَةَ أَتَتَبَّعُهُ، فَإِذَا أَنَا بِمُحَمَّدٍ وَاقِفًا فِي النَّاسِ بِعَرَفَةَ عَلَى بَعِيرِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ، وَذَلِكَ بَعْدَمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَإِنْ كَانَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ جُرَيْجٍ قَدْ أَدْرَكَ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ، فَهَذَا الْخَبَرُ يُبَيِّنُ أَنَّ تَأْوِيلَ خَبَرِ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ أَيْ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَيْهِ جَمِيعُ الْقُرْآنِ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرفہ والے دن میرا ایک اونٹ گم ہو گیا تو میں میدان عرفات میں اس کی تلاش میں تھا تو اچانک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اونٹ پر عرفہ کی شام میدان عرفات میں لوگوں کے ساتھ ٹھہرے ہوئے دیکھا، اور یہ واقعہ آپ پر وحی کے نزول کے بعد کا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں، اگر عبد العزیز بن جریج نے سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کو پایا ہو تو یہ روایت بیان کرتی ہے کہ سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی روایت کی صحیح تاویل یہ ہے کہ یہ واقعہ آپ پر سارا قرآن نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔