صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2140. (399) بَابُ الْعُمْرَةِ فِي ذِي الْحِجَّةِ مِنَ التَّنْعِيمِ لِمَنْ قَدْ حَجَّ ذَلِكَ الْعَامَ
حج کرنے کے بعد ذوالحجہ ہی کے مہینے میں مقام تنعیم سے احرام باندھ کر عمرہ کیا جاسکتا ہے
حدیث نمبر: Q3025
ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْعُمْرَةَ غَيْرُ جَائِزَةٍ إِلَّا مِنَ الْمَوَاقِيتِ الَّتِي وَقَّتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ ذَكَرَ الْمَوَاقِيتَ، فَقَالَ: يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، الْأَخْبَارَ بِتَمَامِهَا.
ان لوگوں کے قول کے خلاف جو کہتے ہیں کہ عمرہ کا احرام صرف انہی مقامات سے باندھنا ضروری ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرما دیے ہیں، آپ نے فرمایا تھا کہ مدینہ والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں اور دوسری جگہ رہنے والوں کے بھی میقات آپ نے بیان کردیے ہیں
تخریج الحدیث: