ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
انا خائف ان يخطر ببال بعض من لا يميز بين الخبر المجمل والمفسر ان النبي صلى الله عليه وسلم سعى بينهما من الصفا إلى المروة، ومن المروة إلى الصفا أَنَا خَائِفٌ أَنْ يَخْطِرَ بِبَالِ بَعْضِ مَنْ لَا يُمَيِّزُ بَيْنَ الْخَبَرِ الْمُجْمَلِ وَالْمُفَسَّرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعَى بَيْنَهُمَا مِنَ الصَّفَا إِلَى الْمَرْوَةِ، وَمِنَ الْمَرْوَةِ إِلَى الصَّفَا
مجھے ڈرہے کہ مجمل اور مفسر روایت کا فرق نہ سمجھنے والے شخص کو یہ خیال ہوسکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا سے مروہ اور مروہ سے صفا تک پورا راستہ دوڑ لگائی ہے
جناب عمرو بن دینار بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ تشریف لائے تو آپ نے بیت الله شریف کے طواف کے سات چکّر لگائے اور مقام ابراہیم کے پر دو رکعات ادا کیں۔ اور صفا اور مروہ کے درمیان سات چکّرسعی کے لگائے۔ (پھر ابن عمر نے فرمایا) «لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ» [ سورة الأحزاب: 21 ]”يقياً تمہارے لئے رسول اللہ (کی ذات) میں بہترین نمونہ ہے۔“