قد يحسب بعض من لا يميز بين الخبر المجمل والمفسر، ان اكل لحم الصيد للمحرم إذا اصطاده الحلال، طلق حلال بكل حال قَدْ يَحْسَبُ بَعْضُ مَنْ لَا يُمَيِّزُ بَيْنَ الْخَبَرِ الْمُجْمَلِ وَالْمُفَسَّرِ، أَنَّ أَكَلَ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا اصْطَادَهُ الْحَلَالُ، طَلْقٌ حَلَالٌ بِكُلِّ حَالٍ
جناب عبد الرحمٰن التیمی بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حالت احرام میں تھے تو انہیں ایک پرندہ ہدیہ دیا گیا جب کہ وہ سوئے ہوئے تھے، لہٰذا کچھ لوگوں نے اس کا گوشت کھا لیا اور کچھ نے کھانے سے اجتناب کیا۔ پھر جب سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے تو اُنہوں نے گوشت کھانے والوں کی موافقت کی اور فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حالت احرام میں) پرندے کا گوشت کھایا تھا۔ یہ الفاظ جناب دورقی کی روایت کے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابو قتاده رضی اللہ عنہ کے شکار کرنے والی حدیث جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شکار کا گوشت کھانے والے صحابہ کے عمل کو درست قرار دیا تھا اور پوچھا تھا: ”کیا تمہارے پاس اس کا گوشت موجود ہے۔“ پھر گوشت ملنے پر آپ نے بھی کھایا تھا۔ وہ حدیث بھی اسی مسئله کے متعلق ہے۔ حضرت عمیر بن سلمہ الضمیری کی روایت بھی اسی مسئلہ کے متعلق ہے۔