1710. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کسی زمین کے صدقہ ہونے کی گواہی دینا جائز ہے جبکہ گواہوں کو صدقہ کی گئی زمین کا علم ہو اگرچہ اس کی تعیین و تحدید نہ بھِی ہو۔
إذ العقار مشهور بالمتصدق منسوب إليه مستغن بشهرته ونسبته إلى المتصدق به عن ذكر تحديده، والدليل على إباحة الحاكم احتمال الشهادة إذا شهد عليها. إِذِ الْعَقَارُ مَشْهُورٌ بِالْمُتَصَدِّقِ مَنْسُوبٌ إِلَيْهِ مُسْتَغْنٍ بِشُهْرَتِهِ وَنِسْبَتِهِ إِلَى الْمُتَصَدِّقِ بِهِ عَنْ ذِكْرِ تَحْدِيدِهِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى إِبَاحَةِ الْحَاكِمِ احْتِمَالَ الشَّهَادَةِ إِذَا شَهِدَ عَلَيْهَا.
یہ اس وقت ہوگا جب زمین صدقہ کرنے والے شخص کی طرف منسوب ہو اور اسی کی ملکیت مشہور ہو، اس کی طرف نسبت اور شہرت کی بنا پر تحدید کی بھی ضرورت نہیں ہوگی اور اس بات کی دلیل کہ جب ایسی زمین کے متعلق حاکم کو گواہ بنایا جائے تو وہ گواہ بن سکتا ہے
حدثنا محمد بن ابي صفوان الثقفي ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن انس ، قال: لما نزلت هذه الآية: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قال ابو طلحة: ارى ربنا يسالنا اموالنا، فاشهدك يا رسول الله، إني قد جعلت ارضي بيرحى لله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجعلها في قرابتك" ، قال: فجعلها في حسان بن ثابت، وابي بن كعبحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَرَى رَبَّنَا يَسْأَلُنَا أَمْوَالَنَا، فَأُشْهِدُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِي بَيْرَحَى لِلَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْعَلْهَا فِي قَرَابَتِكَ" ، قَالَ: فَجَعَلَهَا فِي حَسَّانِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ» [ سورة آل عمران: 92 ]”تم نیکی کو ہر گزنہ پا سکو گے حتّیٰ کہ اپنی محبوب چیزوں میں سے خرچ کرو۔“ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میرے خیال میں ہمارا رب ہم سے ہمارے مال مانگ رہا ہے لہٰذا اے اللہ کے رسول، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے بیرحاء کی اپنی زمین اللہ کے لئے دیدی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم وہ زمین اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کردو۔“ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے وہ زمین سیدنا حسان بن ثابت اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہما میں تقسیم کردی۔