سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بھی اونٹوں کا مالک ہو اور تنگی اور خوشحالی میں ان کی زکوٰۃ ادانہ کرتا ہو تو اُسے قیامت کے دن ایک ہموار میدان میں اوندھے مُنہ لٹا دیا جائیگا پھر وہ اونٹ خوب موٹے تازے ہوکر آئیںگے اور اسے اپنے قدموں اور کھروں کے ساتھ روندیںگے۔ جب آخری روندتا ہوا گزر جائیگا تو پہلا دوبارہ واپس آجائیگا (اسے یہ عذاب مسلسل ہوتا رہیگا) حتّیٰ کہ (اللہ تعالیٰ) مخلوق کے درمیان فیصلہ فرما دے گا پھر وہ اپنا راستہ (جنّت یا جہنّم کی طرف) دیکھ لیگا اور جو شخص بھی گایوں کا مالک ہو اور تنگی اور خوشحال میں ان کی زکوۃ ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن ان گایوں کو خوب فربہ حالت میں لایا جائیگا۔ پھر اس کو ایک وسیع میدان میں اوندھا لٹا دیا جائیگا۔ اور وہ گائیں اُسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریںگی اور اپنے کھروں تلے روندیںگی۔ جب آخری گائے روند کر گزر جائیگی تو پہلی گائے لوٹ آئیگی۔ یہاں تک مخلوق کے درمیان فیصلہ کردیا جائیگا پھر وہ اپنا راستہ (جنّت یا جہنّم کی طرف) دیکھ لیگا، اور جو شخص بھی بکریوں کا مالک ہو اور تنگی اور خو شحال میں ان کی زکوٰۃ ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اُن بکریوں کو خوب فربہ حالت میں لایا جائیگا۔ پھر اس شخص کو ایک وسیع میدان میں اوندھا لٹا دیا جائیگا اور وہ بکریاں اسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریںگی اور کھروں سے روندیںگی۔ جب آخری بکری روند کر گزرجائیگی تو پہلی بکری لوٹ آئیگی۔ یہاں تک کہ مخلوق کے درمیان فیصلہ کر دیا جائیگا پھر وہ اپنا راستہ (جنّت یا جہنّم کی طرف) دیکھ لیگا۔“ امام ابوبکر فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ لفظ سبیل (لام کی) پیش کے ساتھ ہے یا زبر کے ساتھ۔