1606. اس مسنون مقدار کا بیان جو محاسب تخمینہ میں شمار نہیں کرے گا تاکہ وہ اس مقدار کے برابر ہوجائے جو مالک کھجور خشک ہونے سے پہلے تازہ کھجور کھالے گا یا دوسروں کو کھلادے گا اور یہ مقدار اس میں شامل نہیں ہوگی جس میں سے دسواں یا بیسواں حصّہ زکوٰۃ وصول کی جائے گی
فلا يخرصه على صاحب المال ليكون قدر ما ياكله رطبا ويطعمه قبل يبس التمر، غير داخل فيما يخرج منه العشر او نصف العشر فَلَا يَخْرُصُهُ عَلَى صَاحِبِ الْمَالِ لِيَكُونَ قَدْرُ مَا يَأْكُلُهُ رُطَبًا وَيَطْعَمُهُ قَبْلَ يَبْسِ التَّمْرِ، غَيْرُ دَاخِلٍ فِيمَا يَخْرُجُ مِنْهُ الْعُشْرُ أَوْ نِصْفُ الْعُشْرِ
جناب عبدالرحمٰن بن مسعود سے روایت ہے کہ سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم بازار میں تھے تو اُنہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب تم تخمینہ لگا کر زکٰوۃ وصول کرو تو (مالک کو) ایک تہائی معاف کردو اور اگر تم ایک تہائی اسے نہ چھوڑو تو ایک چوتھائی حصّہ معاف کردو۔“