1610. (55) بَابُ ذِكْرِ صَدَقَةِ الْعَسَلِ إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ؛ فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْ هَذَا الْإِسْنَادِ
1610. شہد کی زکوٰۃ کا بیان بشرطیکہ یہ روایت صحیح ہو کیونکہ اس سند کے بارے میں میرے دل میں تردد ہے
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فہم قبیلے کی ایک شاخ بنی شبابہ کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شہد کی پیداوار کا دسواں حصّہ ادا کرتے تھے۔ ہر دس مشکیزوں میں سے ایک مشکیزہ ادا کرتے تھے اور آپ نے انہیں دو وادیاں الاٹ کی ہوئی تھیں۔ پھر جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا دور حکومت آیا تو انہوں نے سفیان بن عبداللہ ثقفی کو ان کا امیر مقرر کیا تو اُنہوں نے سفیان کو زکوٰۃ ادا کرنے سے انکار کردیا اور کہنے لگے کہ ہم اس کی زکوٰۃ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو ادا کیا کرتے تھے تو جناب سفیان نے یہ بات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو لکھ کر بھیج دی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں خط لکھا کہ بیشک شہد کی مکھیاں تو بارش کی مکھیاں ہیں۔ جنہیں اللہ تعالیٰ رزق بناکر جس کی طرف چاہتا ہے چلاتا ہے۔ لہٰذا اگر یہ لوگ تمہیں وہی زکوٰۃ ادا کریں جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے تو تم انہیں ان کی دو وادیاں ٹھیکے پردے دینا وگرنہ ان کے ساتھ دیگر لوگوں کو بھی اجازت دے دینا (کہ وہ ان دو وادیوں کی گھاس اور شہد سے مستفید ہوں) چنانچہ انہوں نے سفیان کو وہ مقدار ادا کردی جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے اور سفیان نے ان کی دو وادیاں ان کو الاٹ کردیں۔