والثانية التي يصليها جماعة مع الإمام تكون تطوعا، ضد قول من زعم ان الثانية تكون فريضة، والاولى نافلة، مع الدليل على ان الإمام إذا اخر العصر فعلى المرء ان يصلي العصر في وقتها، ثم ينتفل مع الإمام، وفي هذا ما دل على ان قول النبي صلى الله عليه وسلم: ولا صلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، نهي خاص لا نهي عام وَالثَّانِيَةَ الَّتِي يُصَلِّيهَا جَمَاعَةً مَعَ الْإِمَامِ تَكُونُ تَطَوُّعًا، ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الثَّانِيَةَ تَكُونُ فَرِيضَةً، وَالْأُولَى نَافِلَةً، مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْإِمَامَ إِذَا أَخَّرَ الْعَصْرَ فَعَلَى الْمَرْءِ أَنْ يُصَلِّيَ الْعَصْرَ فِي وَقْتِهَا، ثُمَّ يَنْتَفِلُ مَعَ الْإِمَامِ، وَفِي هَذَا مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، نَهْيٌ خَاصٌّ لَا نَهْيٌ عَامٌّ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید کہ عنقریب تم ایسے لوگوں کو پاؤ گے جو نماز کو اس کے وقت کے بعد پڑھیں گے - لہٰذا اگر تم اُن لوگوں کو پا لو تو تم اپنے گھروں میں معروف وقت پر نماز پڑھ لینا، پھر اُن لوگوں کے ساتھ نماز پڑھ لینا اور اُسے نفل بنا لینا ـ“