صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز خوف کے ابواب کا مجموعہ
863. (630) بَابٌ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ أَيْضًا وَانْتِظَارِ الْإِمَامِ الطَّائِفَةَ الْأُولَى بَعْدَ سَجْدَةٍ مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى لِيَسْجُدَ السَّجْدَةَ الثَّانِيَةَ
863. نماز خوف کے متعلق ایک اور باب، امام پہلی رکعت کا ایک سجدہ کرنے کے بعد پہلے گروہ کا انتظار کرے گا تاکہ وہ دوسرا سجدہ کرلے،
حدیث نمبر: Q1363
Save to word اعراب
وانتظار الثانية حتى تركع ركعة لتلحق بالإمام فتسجد معه السجدة الثانية، ثم ينتظرهم الإمام قائما لتسجد السجدة الثانية، وجمع الإمام الطائفتين جميعا بالركعة الثانية فيكون فراغ الإمام والمامومين جميعا من الصلاة معاوَانْتِظَارِ الثَّانِيَةِ حَتَّى تَرْكَعَ رَكْعَةً لِتَلْحَقَ بِالْإِمَامِ فَتَسْجُدَ مَعَهُ السَّجْدَةَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ يَنْتَظِرُهُمُ الْإِمَامُ قَائِمًا لِتَسْجُدَ السَّجْدَةَ الثَّانِيَةَ، وَجَمْعِ الْإِمَامِ الطَّائِفَتَيْنِ جَمِيعًا بِالرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ فَيَكُونُ فَرَاغُ الْإِمَامِ وَالْمَأْمُومِينَ جَمِيعًا مِنَ الصَّلَاةِ مَعًا
اور دوسرے گروہ کا انتظار کرے گا تاکہ وہ ایک رکعت پڑھ کر امام کے ساتھ مل جائے تو وہ ان کے ساتھ دوسرا سجدہ کرے گا، پھر امام کھڑا ہوکر اُن کا انتظار کرے گا تاکہ وہ دوسرا سجدہ کرلیں، اور امام دونوں گروہوں کو دوسری رکعت کے لئے جمع کردے گا، اس طرح امام اور مقتدی اکٹھے نماز سے فارغ ہوں گے

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1363
Save to word اعراب
نا محمد بن علي بن محرز ، واحمد بن الازهر ، قالا: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني محمد بن جعفر بن الزبير ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بذات الرقاع، قالت: فصدع رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس صدعين، فصفت طائفة وراءه، وقامت طائفة وجاه العدو، قالت: فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكبرت الطائفة الذين صفوا خلفه، ثم ركع وركعوا، ثم سجد فسجدوا، ثم رفع راسه فرفعوا، ثم مكث رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا وسجدوا لانفسهم السجدة الثانية، ثم قاموا فنكصوا على اعقابهم يمشون القهقرى، حتى قاموا من ورائهم، واقبلت الطائفة، قال احمد: الاخرى، وقالا جميعا: فصفوا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبروا، ثم ركعوا لانفسهم، ثم سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم سجدته الثانية، فسجدوا. زاد احمد بن الازهر: فسجدوا معه، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في ركعته، وسجدوا لانفسهم السجدة الثانية، ثم قامت الطائفتان جميعا، وقالا: فصفوا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فركع بهم ركعة وركعوا جميعا، ثم سجد فسجدوا جميعا. قال ابو الازهر: ثم رفع راسه ورفعوا معه، وقال محمد بن علي: ورفعوا مكانه، ولم يقل: ثم رفع راسه، وقالا جميعا: كان ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم سريعا جدا، لا يالوا ان يخفف ما استطاع، ثم سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسلموا، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم قد شركه الناس في صلاته كلها" نَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُحْرِزٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ ، قَالا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ بِذَاتِ الرِّقَاعِ، قَالَتْ: فَصَدَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ صَدْعَيْنِ، فَصَفَّتْ طَائِفَةٌ وَرَاءَهُ، وَقَامَتْ طَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ، قَالَتْ: فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَبَّرَتِ الطَّائِفَةُ الَّذِينَ صُفُّوا خَلْفَهُ، ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعُوا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَرَفَعُوا، ثُمَّ مَكَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَسَجَدُوا لأَنْفُسِهِمُ السَّجْدَةَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ قَامُوا فَنَكَصُوا عَلَى أَعْقَابِهِمْ يَمْشُونَ الْقَهْقَرَى، حَتَّى قَامُوا مِنْ وَرَائِهِمْ، وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ، قَالَ أَحْمَدُ: الأُخْرَى، وَقَالا جَمِيعًا: فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرُوا، ثُمَّ رَكَعُوا لأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَتَهُ الثَّانِيَةَ، فَسَجَدُوا. زَادَ أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ: فَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكْعَتِهِ، وَسَجَدُوا لأَنْفُسِهِمُ السَّجْدَةَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ قَامَتِ الطَّائِفَتَانِ جَمِيعًا، وَقَالا: فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً وَرَكَعُوا جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا جَمِيعًا. قَالَ أَبُو الأَزْهَرِ: ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَرَفَعُوا مَعَهُ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ: وَرَفَعُوا مَكَانَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، وَقَالا جَمِيعًا: كَانَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيعًا جِدًّا، لا يَأْلُوا أَنْ يُخَفِّفَ مَا اسْتَطَاعَ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمُوا، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَرَكَهُ النَّاسُ فِي صَلاتِهِ كُلِّهَا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر نماز خوف پڑھائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دو گروہوں میں تقسیم کر دیا، ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے صف آراء ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا تو آپ کے پیچھے صف بنانے والے گروہ نے بھی «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہہ کر نماز شروع کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو اُنہوں نے بھی رکوع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اُنہوں نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک (سجدے سے) اُٹھایا تو اُنہوں نے بھی اپنے سر اُٹھائے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر تشریف فرما رہے اور اُنہوں نے دوسرا سجدہ خود ہی کرلیا، پھر وہ اُٹھے اور اپنی ایڑیوں پر مڑگئے اور الٹے پاؤں چلتے ہوئے اُن کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے، دوسرا گروہ آگے آگیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنالی، اُنہوں نے تکبیر کہہ کر نماز شروع کی، پھر خود ہی رکوع کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دوسرا سجدہ کیا تو انہوں نے بھی آپ کے ساتھ (پہلا) سجدہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی (دوسری) رکعت کے لئے کھڑے ہو گئے اور انہوں نے اپنا دوسرا سجدہ خود ہی کرلیا۔ پھر دونوں گروہ کھڑے ہو گئے اور اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے ساتھ رکوع کیا تو اُن سب نے بھی رکو ع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اُنہوں نے بھی سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سجدے سے) سر مبارک اُٹھایا تواُنہوں نے بھی اپنے سر اُٹھالیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام بہت تیزی کے ساتھ کیا اور حسب طاقت پوری کوشش کے ساتھ تخفیف کی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو اُنہوں نے بھی سلام پھیر دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ گئے جبکہ آپ کی ساری نماز میں لوگ شرکت کرچکے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.