صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ان اوقات کے ابواب کا مجموعہ جن میں نفل نماز پڑھنا منع ہے
809. (576) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ نَهْيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ نَهْيٌ خَاصٌّ لَا عَامٌّ،
809. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمازِ صبح کے بعد طلوع شمس تک اور نماز عصر کے بعد غروب شمس تک نماز پڑھنے سے منع کرنا، یہ ایک خاص ممانعت ہے، عام نہیں،
حدیث نمبر: 1279
Save to word اعراب
وفي خبر جابر بن يزيد بن الاسود السوائي ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال للرجلين بعد فراغه من صلاة الفجر: " إذا صليتما في رحالكما، ثم جئتما والإمام يصلي فصليا معه، تكون لكما نافلة" ، ساخرجه إن شاء الله بتمامه. ناه يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، وزياد بن ايوب ، قالا: حدثنا هشيم ، اخبرنا يعلى بن عطاء ، عن جابر بن يزيد السوائي، عن ابيه، قال ابو بكر: والنبي صلى الله عليه وسلم في هذا الخبر قد امر من صلى الفجر في رحله ان يصلي مع الإمام، واعلم ان صلاته تكون مع الإمام نافلة فلو كان النهي عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس نهيا عاما لا نهيا خاصا، لم يجز لمن صلى الفجر في الرحل ان يصلي مع الإمام فيجعلها تطوعا، واخبار النبي صلى الله عليه وسلم:" سيكون عليكم امراء يؤخرون الصلاة عن وقتها، فصلوا الصلاة لوقتها، واجعلوا صلاتكم معهم سبحة"، فيها دلالة على ان الإمام إذا اخر العصر او الفجر او هما، إن على المرء ان يصلي الصلاتين جميعا لوقتهما، ثم يصلي مع الإمام ويجعل صلاته معه سبحة، وهذا تطوع بعد الفجر، وبعد العصر، وقد امليت قبل خبر قيس بن قهد، وهو من هذا الجنس، والنبي صلى الله عليه وسلم قد زجر بني عبد مناف، وبني عبد المطلب ان يمنعوا احدا يصلي عند البيت اي ساعة شاء من ليل او نهاروَفِي خَبَرِ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الأَسْوَدِ السُّوَائِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِلرَّجُلَيْنِ بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنْ صَلاةِ الْفَجْرِ: " إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا، ثُمَّ جِئْتُمَا وَالإِمَامُ يُصَلِّي فَصَلِّيَا مَعَهُ، تَكُونُ لَكُمَا نَافِلَةً" ، سَأُخَرِّجُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِتَمَامِهِ. ناهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ السُّوَائِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْخَبَرِ قَدْ أَمَرَ مَنْ صَلَّى الْفَجْرَ فِي رَحْلِهِ أَنْ يُصَلِّيَ مَعَ الإِمَامِ، وَأَعْلَمَ أَنَّ صَلاتَهُ تَكُونُ مَعَ الإِمَامِ نَافِلَةً فَلَوْ كَانَ النَّهْيُ عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ نَهْيًا عَامًّا لا نَهْيًا خَاصًّا، لَمْ يُجِزْ لِمَنْ صَلَّى الْفَجْرَ فِي الرَّحْلِ أَنْ يُصَلِّيَ مَعَ الإِمَامِ فَيَجْعَلَهَا تَطَوُّعًا، وَأَخْبَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُؤَخِّرُونَ الصَّلاةَ عَنْ وَقْتِهَا، فَصَلَّوَا الصَّلاةَ لِوَقْتِهَا، وَاجْعَلُوا صَلاتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً"، فِيهَا دِلالَةٌ عَلَى أَنَّ الإِمَامَ إِذَا أَخَّرَ الْعَصْرَ أَوِ الْفَجْرَ أَوْ هُمَا، إِنَّ عَلَى الْمَرْءِ أَنْ يُصَلِّيَ الصَّلاتَيْنِ جَمِيعًا لِوَقْتِهِمَا، ثُمَّ يُصَلِّي مَعَ الإِمَامِ وَيَجْعَلُ صَلاتَهُ مَعَهُ سُبْحَةً، وَهَذَا تَطَوُّعٌ بَعْدَ الْفَجْرِ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ، وَقَدْ أَمْلَيْتُ قَبْلُ خَبَرَ قَيْسِ بْنِ قَهْدٍ، وَهُوَ مِنْ هَذَا الْجِنْسِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ زَجَرَ بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، وَبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنْ يَمْنَعُوا أَحَدًا يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ أَيَّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ
جناب یزید بن اسود السوائی کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کی ادائیگی کے بعد دو آدمیوں سے فرمایا: جب تم اپنی رہائش گاہوں پر نماز پڑھ لو پھر تم (مسجد میں) آؤ جبکہ امام نماز پڑھا رہا ہو تو تم اسے کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرو، وہ تمہارے لئے نفل بن جائے گی۔ میں عنقریب یہ روایت مکمّل بیان کر دوں گا۔ ان شاء اللہ۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روایت میں اس شخص کو امام کے ساتھ نماز پڑھنے کا حُکم دیا ہے جو نماز فجر اپنی رہائش گاہ پر پڑھ چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ امام کے ساتھ اس کی نماز نفل ہو جائے گی لہٰذا اگر نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک نماز پڑھنے کی مما نعت عام ہوتی، خاص نہ ہوتی تو جو شخص اپنی رہائش گاہ میں فجر پڑھ چکا ہو اُس کے لئے امام کے ساتھ (دوبارہ) نماز فجر کو نفل بناتے ہوئے ادا کرنا جائز نہ ہوتا۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ احادیث کہ عنقریب تم پر ایسے حکمران اور امراء مقرر ہوں گے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کریں گے، تو تم نماز کو اُس کے وقت پر ادا کرلو اور اُن کے ساتھ اپنی نماز کو نفل شمار کرلو۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جب امام نماز عصر، یا نماز فجر، یا دونوں کو مؤخر کرکے ادا کرتا ہو تو آدمی پر واجب ہے کہ وہ دونوں نمازیں ان کے وقت پر ادا کرلے۔ پھر امام کے ساتھ بھی ادا کرلے اور امام کے ساتھ پڑھنے والی نماز کو نفل بنالے۔ اور یہ فجر اور عصر کے بعد نفل نماز ہوگی اور میں اس سے پہلے حضرت قیس بن قہد کی حدیث بھی لکھوا چکا ہوں۔ وہ بھی اسی قسم سے تعلق رکھتی ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد مناف اور بنی عبدالمطلب کو منع کیا ہے کہ بیت اللہ میں دن یا رات کی کسی بھی گھڑی میں نماز پڑھنے والے کو روکیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.