صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ان اوقات کے ابواب کا مجموعہ جن میں نفل نماز پڑھنا منع ہے
809. (576) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ نَهْيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ نَهْيٌ خَاصٌّ لَا عَامٌّ،
809. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمازِ صبح کے بعد طلوع شمس تک اور نماز عصر کے بعد غروب شمس تک نماز پڑھنے سے منع کرنا، یہ ایک خاص ممانعت ہے، عام نہیں،
حدیث نمبر: 1277
Save to word اعراب
حدثنا الصنعاني محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا المعتمر ، قال: سمعت محمدا ، عن ابي سلمة ، ان ام سلمة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد العصر فصلى ركعتين، فقلت: اي رسول الله، اي صلاة هذه؟ ما كنت تصليها، قال:" إنه قدم وفد من بني تميم فشغلوني عن ركعتين كنت اركعهما بعد الظهر" . خرجت طرق هذا الخبر في كتاب الكبير. قال ابو بكر: فالنبي صلى الله عليه وسلم قد تطوع بركعتين بعد العصر قضاء الركعتين اللتين كان يصليهما بعد الظهر، فلو كان نهيه عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس عن جميع التطوع، لما جاز ان يقضي ركعتين كان يصليهما بعد الظهر، فيقضيهما بعد العصر، وإنما صلاهما استحبابا منه للدوام على عمل التطوع ؛ لانه اخبر صلى الله عليه وسلم ان افضل الاعمال ادومها، وكان صلى الله عليه وسلم إذا عمل عملا احب ان يداوم عليهحَدَّثَنَا الصَّنْعَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدًا ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقُلْتُ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ صَلاةٍ هَذِهِ؟ مَا كُنْتَ تُصَلِّيهَا، قَالَ:" إِنَّهُ قَدِمَ وَفْدٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَشَغَلُونِي عَنْ رَكْعَتَيْنِ كُنْتُ أَرْكَعُهُمَا بَعْدَ الظُّهْرِ" . خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذَا الْخَبَرِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَطَوُّعَ بِرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ قَضَاءَ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الظُّهْرِ، فَلَوْ كَانَ نَهْيُهُ عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ عَنْ جَمِيعِ التَّطَوُّعِ، لَمَا جَازَ أَنْ يَقْضِيَ رَكْعَتَيْنِ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الظُّهْرِ، فَيَقْضِيهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، وَإِنَّمَا صَلاهُمَا اسْتِحْبَابًا مِنْهُ لِلدَّوَامِ عَلَى عَمَلِ التَّطَوُّعِ ؛ لأَنَّهُ أَخْبَرَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَفْضَلَ الأَعْمَالِ أَدْوَمُهَا، وَكَانَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَمِلَ عَمَلا أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهِ
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد میرے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، یہ کونسی نماز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نماز نہیں پڑھا کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس بنی تمیم کا وفد آیا تھا تو اُنہوں نے مجھے ان دو رکعات کی ادائیگی سے مشغول کر دیا تھا جو میں نماز ظہر کے بعد ادا کرتا تھا۔ میں نے اس روایت کے طرق کتاب الکبیر میں بیان کیے ہیں - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے بعد دو رکعت سنّت ادا کی ہیں - ان دو رکعات کی قضا دیتے ہوئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کے بعد پڑھتے تھے - اور اگر عصر کے بعد غروب آفتاب تک تمام نفلی نمازوں کی ادائیگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کی ہوتی تو پھر یہ جائز نہ ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو دو رکعات ظہر کے بعد پڑھتے تھے ان کی قضا عصر کے بعد دیتے بلا شبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعات نفلی عمل پر ہمیشگی اختیار کرتے ہوئے استحباب کے طور پر ادا کی تھیں - کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک افضل ترین عمل ہمیشگی والا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی عمل کرتے تھے تو اس پر ہمیشگی اختیار کرنا پسند کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.