809. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمازِ صبح کے بعد طلوع شمس تک اور نماز عصر کے بعد غروب شمس تک نماز پڑھنے سے منع کرنا، یہ ایک خاص ممانعت ہے، عام نہیں،
إنما اراد بعض التطوع لا كله، وقد اعلمت قبل في الباب الذي تقدم انه لم يرد بهذا النهي نهيا عن صلاة الفريضة إِنَّمَا أَرَادَ بَعْضَ التَّطَوُّعِ لَا كُلَّهُ، وَقَدْ أَعْلَمْتُ قَبْلُ فِي الْبَابِ الَّذِي تَقَدَّمَ أَنَّهُ لَمْ يُرِدْ بِهَذَا النَّهْيِ نَهْيًا عَنْ صَلَاةِ الْفَرِيضَةِ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد بعض نفلی نمازوں سے منع کرنا تھا تمام نفلی نمازوں سے منع کرنا مراد نہیں۔ اور گزشتہ باب میں یہ بھی بیان کرچکا ہوں کہ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد فرض نماز سے منع کرنا بھی نہیں تھا
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعت اس لئے پڑھی تھیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز کے بعد کوئی (سنّت یا نفل) نماز نہیں پڑھ سکے تھے۔