صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز میں بُھول چُوک کے ابواب کا مجموعہ
666. (433) بَابُ إِيجَابِ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ عَلَى الْمُسَلِّمِ قَبْلَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلَاةِ سَاهِيًا،
666. نماز مکمّل ہونے سے پہلے بھول کر سلام پھیرنے والے پرسہو کے دو سجدے کرنے واجب ہیں۔
حدیث نمبر: Q1035
Save to word اعراب
والدليل ان هاتين السجدتين إنما يسجدهما المصلي بعد السلام لا قبل وَالدَّلِيلِ أَنَّ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ إِنَّمَا يَسْجُدُهُمَا الْمُصَلِّي بَعْدَ السَّلَامِ لَا قَبْلُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نمازی یہ دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کرے گا، پہلے نہیں

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1035
Save to word اعراب
نا عبد الجبار ، نا سفيان ، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ح وحدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا بشر يعني ابن المفضل ، حدثنا ابن عون ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: صلى بنا ابو القاسم صلى الله عليه وسلم، ح وحدثنا بندار ، حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، قال: قال ابو هريرة . ح وحدثنا بندار ، حدثنا حسين يعني ابن الحسن ، حدثنا ابن عون ، ح وحدثنا بندار ، حدثنا ابن ابي عدي ، قال: انبانا ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، ح وحدثنا يعقوب الدورقي ، حدثنا بشر بن المفضل ، عن سلمة وهو ابن علقمة ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، صلى ركعتين ثم سلم، فاتى خشبة معروضة في المسجد، فقال بيديه عليها، كانه غضبان، قال: وخرجت السرعان من ابواب المسجد، فقالوا: قصرت الصلاة، وفي القوم ابو بكر، وعمر، فهاباه ان يكلماه، وفي القوم رجل في يديه طول، فكان يسمى ذا اليدين، فقال: يا رسول الله انسيت ام قصرت الصلاة؟ فقال:" لم انس ولم تقصر الصلاة"، فقال: اكما يقول ذو اليدين؟ قالوا: نعم، قال:" فجاء فصلى ما كان ترك، ثم سلم، ثم كبر، فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر قال: فكان ربما قالوا له: ثم سلم" ، فيقول: نبئت ان عمران بن حصين، قال: ثم سلم هذا حديث الصنعانينَا عَبْدُ الْجَبَّارِ ، نَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ سَلَمَةَ وَهُوَ ابْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلاتَيِ الْعَشِيِّ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَأَتَى خَشَبَةً مَعْرُوضَةً فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ بِيَدَيْهِ عَلَيْهَا، كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، قَالَ: وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلاةُ، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ، فَكَانَ يُسَمَّى ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلاةُ؟ فَقَالَ:" لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرِ الصَّلاةُ"، فَقَالَ: أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَجَاءَ فَصَلَّى مَا كَانَ تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ قَالَ: فَكَانَ رُبَّمَا قَالُوا لَهُ: ثُمَّ سَلَّمَ" ، فَيَقُولُ: نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ هَذَا حَدِيثُ الصَّنْعَانِيِّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سہ پہر کی دو نمازوں میں سے ایک نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں ادا کرنے کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد (کے قبلے) میں آڑی ترچھی پڑی ہوئی لکڑی کے پاس تشریف لائے اور اس پر اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ ٹیک لگائی۔ گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت ناراض ہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ (اسی دوران میں) جلد باز لوگ مسجد کے دروازوں سے نکل گئے۔ اور (آپس میں) کہنے لگے کہ نماز کم ہوگئی ہے۔ حالانکہ لوگوں میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے مگر وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کر نے سے ڈر گئے۔ لوگوں میں لمبےلمبے ہاتھوں والا ایک آدمی بھی تھا۔ جسے ذوالیدین کہا جاتا تھا، اس نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں یا نماز کم ہوگئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم ہوئی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا: کیا ذوالیدین ٹھیک کہہ رہا ہے۔ صحابہ نے عرض کی کہ جی ہاں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور چھوڑی ہوئی نماز ادا کی، پھر سلام پھیرا، پھر اللهُ أَكْبَرُ کہہ کر اپنے سجدوں جیسا یا اس سے طویل سجدہ کیا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اُٹھایا، پھر اللهُ أَكْبَرُ کہہ کر اپنے سجدوں جیسا سجدہ یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اُٹھایا اور اللهُ أَكْبَرُ کہا۔ (ابن عون) راوی کہتے ہیں کہ بسا اوقات شاگردوں نے (ابن سیرین سے) کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو (ابن سیرین نے) فرمایا کہ مجھے سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے خبر ملی ہے کہ انہوں نے (اپنی روایت میں) فرمایا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔ (یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا روایت میں نہیں ہیں اس لیے ابن سیرین نے شاگردوں کے استفسار پر حضرت عمران سے یہ الفاظ بیان کیے) یہ جناب صنعانی کی روایت کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.