وإباحة البناء على ما قد صلى المصلي قبل تسليمه في الركعتين ساهيا، والدليل على ان السلام ساهيا قبل الفراغ من الصلاة لا تفسد الصلاة وَإِبَاحَةِ الْبِنَاءِ عَلَى مَا قَدْ صَلَّى الْمُصَلِّي قَبْلَ تَسْلِيمِهِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ سَاهِيًا، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ السَّلَامَ سَاهِيًا قَبْلَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلَاةِ لَا تَفْسَدُ الصَّلَاةُ
دو رکعتوں کے بعد بھول کر سلام پھیرنے سے قبل نمازی کا جتنی نماز پڑھ چکا تھا اس پر بناء کرنا جائز ہے۔ اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز سے فارغ ہونے سے پہلے بھول کر سلام پھیرنا نماز کو فاسد نہیں کرتا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور بھول گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا۔ ذوالیدین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ نماز کم ہوئی ہے اور نہ میں بھولا ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام سے) پوچھا: ”کیا ایسے ہی ہوا ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہا ہے؟“(صحابہ کرام نے عرض کی کہ جی ہاں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور (باقی) نماز پڑھی پھر دو سجدے کیے۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ یہ روایت ابواسامہ سے صرف ابوکریب اور بشر بن خالد ہی بیان کرتے ہیں۔