ثم ذكر بتسبيح انه ناس للجلوس، ان عليه المضي في صلاته، ترك الركوع إلى الجلوس، وعليه سجدتا السهو قبل السلامثُمَّ ذُكِّرَ بِتَسْبِيحٍ أَنَّهُ نَاسٍ لِلْجُلُوسِ، أَنَّ عَلَيْهِ الْمُضِيَّ فِي صَلَاتِهِ، تَرْكَ الرُّكُوعِ إِلَى الْجُلُوسِ، وَعَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ قَبْلَ السَّلَامِ
پھر اسے ”سُبْحَانَ اللَٰه“ کہہ کر متنبہ کیا جائے کہ وہ تشہد کے لیے بیٹھنا بھول گیا ہے تو اسے اپنی نماز جاری رکھنی چاہیے اور دوبارہ (اٹھنے کے بعد) نہ بیٹھنے، اور سلام پھیرنے سے پہلے اسے دو سجدے کرنے چاہئیں۔
سیدنا ابن بُحینہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر باقی حدیث بیان کی۔ یحییٰ بن حکیم نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں، تو ہم نے ”سُبْحَانَ اللَٰه“ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد دہانی کرائی، مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جاری رکھی اور واپس نہ ہوئے (بیٹھے نہیں)۔ جناب فضل کی روایت میں ہے، تو اُنہوں نے ”سُبْحَانَ اللَٰه“ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو متوجہ کیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جاری رکھی اور (بیٹھنے کے لئے) واپس نہ لوٹے۔“