وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كفى بالمرء كذبا ان يحدث بكل ما سمع» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سمع» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے بس یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (تحقیق کیے بغیر) بیان کر دے۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (5/ 5) [و ابو داود: 4992]»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 156
تخریج الحدیث: [صحيح مسلم 7]
فقہ الحدیث: ➊ صرف صحیح روایات بطور استدلال بیان کرنی چاہئیں۔ ➋ ضعیف و مردود روایات بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ ➌ زندگی گزارنے کا یہ اصول ہونا چاہئیے کہ آدمی ہر وقت احتیاط اور تحقیق سے کام لے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پنجابی زبان کے محاورے ”لائی لگ“ کی طرح ہر سنی سنائی بات کے پیچھے دوڑتا پھرے اور پھر ہلاکت کے گڑھے میں جا گرے۔ ➍ حدیث حجت ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4992
´جھوٹ بولنے کی شناعت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (بلا تحقیق) بیان کرے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: حفص نے ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا، ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صرف اسی شیخ یعنی علی بن حفص المدائنی نے ہی مسند کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4992]
فوائد ومسائل: مقدمہ صحیح مسلم میں روایت ہے: (كفٰی بالمرءِ كذبًا أن يحدثِ بكل ماسمع) آدمی کے جھوٹا ہونا کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہرسنی سنائی بات بیان کرتاہے۔ (صحیح مسلم، المقدمة، حديث)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4992
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات (بلا تحقیق) بیان کر دے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:7]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: عام طور پر لوگ ہر قسم کی جھوٹی اور سچی باتیں کرتے رہتے ہیں، اس لیے اگر انسان ہر سنی سنائی بات بلا تحقیق بیان کرے گا، تو وہ لازما جھوٹ بولے گا، اس لیے بلاسوچے سمجھے ہر کسی کی بات نقل کر دینا درست نہیں ہے۔