زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اسے پورا کرے گا، پھر وہ اسے پورا نہ کر سکے اور وعدے پر نہ آ سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں“۔
Narrated Zayd ibn Arqam: The Prophet ﷺ said: When a man makes a promise to his brother with the intention of fulfilling it and does not do so, and does not come at the appointed time, he is guilty of no sin.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4977
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف/ ت ترمذي (2633) وقال الترمذي:”ليس إسناده بالقوي …… وأبو نعمان مجهول و أبو وقاص مجهول“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4995
فوائد ومسائل: یہ روایت ضعیف ہے۔ لیکشن انسان اگر فطری طور پر نسیان کا شکار ہوگیا ہو تومعاف ہے، مگر عمدا وعدے کا پاس نہ کرنا اور اس کے خلاف کرنا علامات نفاق میں سے ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4995
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2633
´منافق کی پہچان کا بیان۔` زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی کسی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا لیکن وہ (کسی عذر و مجبوری سے) پورا نہ کر سکا تو اس پر کوئی گناہ نہیں“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2633]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی ایسا شخص منافقین کے زمرہ میں نہ آئے گا، کیوں کہ اس کی نیت صالح تھی اور عمل کا دارومدار نیت پر ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2633