ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معمر اور سن رسیدہ مسلمان کی اور حافظ قرآن کی جو نہ اس میں غلو کرنے والا ہو ۱؎ اور نہ اس سے دور پڑ جانے والا ہو، اور عادل بادشاہ کی عزت و تکریم دراصل اللہ کے اجلال و تکریم ہی کا ایک حصہ ہے۔
وضاحت: ۱؎: غلو کرنے والے سے مراد ایسا شخص ہے جو قرآن مجید پر عمل کرنے، اس کے متشابہات کے معانیٰ میں کھوج کرنے نیز اس کی قرات اور اس کے حروف کو مخارج سے ادائیگی میں حد سے تجاوز کرنے والا ہو۔
Narrated Abu Musa al-Ashari: The Prophet ﷺ said: Glorifying Allah involves showing honour to a grey-haired Muslim and to one who can expound the Quran, but not to one who acts extravagantly regarding it, or turns away from it, and showing honour to a just ruler.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4825
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو كنانة مجهول (تق: 8327) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4843
فوائد ومسائل: 1) جس شخص کی جوانی اسلام میں گزری ہو اور بڑھاپا آگیا ہو تو وہ بندہ اللہ تعالی کے نزدیک بہت مکرم اور باعزت ہوتا ہے۔ اسلامی معاشرے میں انھیں وقار دیا جانا لازمی ہے۔
2) صاحبِ قرآن یعنی حافظ، قاری، مدرس، مفسر اور داعی اسلام جو فی الواقع شرعی حدود کے پابند ہوں، تجاوز کریں نہ تقصیر کریں، انکا احترام بھی لازمی ہے۔
3) حدود اللہ نافذ کرنے والے منصف حاکم کا بھی یہی حق ہے کہ اس کا اعزاز و اکرام کیا جائے۔ ان حضرات کی اہمیت کے پیشِ نظر ہے، اللہ عزوجل نے ان کے اعزاز و اکرام کو اپنے اعزاز کا حصہ قرار دیا ہے۔ اور یہ بیان بطور تمثیل اور مبالغہ کے ہے۔
4) یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔ دیکھئے: (صحیح الجامع، حدیث: 2095)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4843