سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
1. باب النَّهْىِ عَنْ كَثِيرٍ، مِنَ الإِرْفَاهِ
1. باب: (کبھی کبھار کنگھی کرنے کا بیان)۔
Chapter: The Prohibition Of Combing Often (Al-Irfah).
حدیث نمبر: 4159
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام بن حسان، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الترجل إلا غبا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پابندی سے) کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے البتہ ناغہ کے ساتھ ہو (تو جائز ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 22 (1756)، سنن النسائی/الزینة 7 (5059)، (تحفة الأشراف: 9650)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/86) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Mughaffal: The Messenger of Allah ﷺ forbade combing the hair except every second day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4147


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (756 ا) نسائي (5058)
ھشام بن حسان مدلس وعنعن
وحديث النسائي (8/ 132 ح 5061 وسنده صحيح) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 147

   جامع الترمذي1756عبد الله بن مغفلالترجل إلا غبا
   سنن أبي داود4159عبد الله بن مغفلالترجل إلا غبا
   سنن النسائى الصغرى5059عبد الله بن مغفلالترجل إلا غبا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4159 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4159  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی کی سند میں کچھ ضعف ہے، تاہم وہ سنن نسائی کی صحیح روایت سے دور ہو جاتا ہے جس میں ہے۔
اللہ کے بنی ﷺہمیں اِرفاہ سےمنع فرماتے تھے ہم نے پوچھا اِرُفاہ کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا روزانہ کنگھی کرنا۔
گویا روزانہ کنگھی کرنا اور بننا سنورنا ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں مسلمان مرد یا عورت کا اپنی زیب و زینت میں ہی مگن رہنا شرعی ذوق و مزاج کے خلاف ہے اور اس حدیث میں مذکور یہ نفی بالخصوص اس دور کی ثقافت کے پیشِ نظر ہے، وہ لوگ لمبے بال رکھتے تھے اور اُنھیں کھولنے سنوارنے میں خاص محنت کرنی پڑتی تھی اور وقت بھی بہت صرف ہو تا تھا۔
اور آج کل بھی عورتوں میں ہی نہیں مردوں میں بھی بناؤ سنگھار کا شوق اور رواج روز افزوں ہے اس لیئے بننے سنورنے کا یہ شوقِ فراواں یقیناََ ناپسندیدہ ہے، نیز افراط و تبزیر کا بھی مصداق ہے جو ایک شیطانی کام ہے، اس لیئے اس کی اجازت ضرور ہے، مگر اعتدال لے ساتھ اور ایک سن چھوڑ کر۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4159   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.