(مرفوع) حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى، حدثنا ابو إسحاق الفزاري، عن يونس بن ابي إسحاق، عن مجاهد، قال: حدثنا ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتاني جبريل عليه السلام، فقال لي: اتيتك البارحة فلم يمنعني ان اكون دخلت إلا انه كان على الباب تماثيل وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل وكان في البيت كلب، فمر براس التمثال الذي في البيت يقطع فيصير كهيئة الشجرة، ومر بالستر فليقطع فليجعل منه وسادتين منبوذتين توطآن ومر بالكلب فليخرج ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وإذا الكلب لحسن او حسين كان تحت نضد لهم فامر به فاخرج"، قال ابو داود: والنضد شيء توضع عليه الثياب شبه السرير. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ لِي: أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ عَلَى الْبَابِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ، فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي فِي الْبَيْتِ يُقْطَعُ فَيَصِيرُ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ فَلْيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مَنْبُوذَتَيْنِ تُوطَآَنِ وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَلْيُخْرَجْ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا الْكَلْبُ لِحَسَنٍ أَوْ حُسَيْنٍ كَانَ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُمْ فَأُمِرَ بِهِ فَأُخْرِجَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَالنَّضَدُ شَيْءٌ تُوضَعُ عَلَيْهِ الثِّيَابُ شَبَهُ السَّرِيرِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل علیہ السلام نے آ کر کہا: میں کل رات آپ کے پاس آیا تھا لیکن اندر نہ آنے کی وجہ صرف وہ تصویریں رہیں جو آپ کے دروازے پر تھیں اور آپ کے گھر میں (دروازے پر) ایک منقش پردہ تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں، اور گھر میں کتا بھی تھا تو آپ کہہ دیں کہ گھر میں جو تصویریں ہوں ان کا سر کاٹ دیں تاکہ وہ درخت کی شکل کی ہو جائیں، اور پردے کو پھاڑ کر اس کے دو غالیچے بنا لیں تاکہ وہ بچھا کر پیروں سے روندے جائیں اور حکم دیں کہ کتے کو باہر نکال دیا جائے“، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا، اسی دوران حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کا کتا ان کے تخت کے نیچے بیٹھا نظر آیا، آپ نے حکم دیا تو وہ بھی باہر نکال دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «نضد» چارپائی کی شکل کی ایک چیز ہے جس پر کپڑے رکھے جاتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 44 (2806)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 60 (5367)، (تحفة الأشراف: 14345)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/305، 308، 478) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ said: Gabriel ﷺ came to me and said: I came to you last night and was prevented from entering simply because there were images at the door, for there was a decorated curtain with images on it in the house, and there was a dog in the house. So order the head of the image which is in the house to be cut off so that it resembles the form of a tree; order the curtain to be cut up and made into two cushions spread out on which people may tread; and order the dog to be turned out. The Messenger of Allah ﷺ then did so. The dog belonged to al-Hasan or al-Husayn and was under their couch. So he ordered it to be turned out. Abu Dawud said: Al-Nadd means a thing on which clothes are placed like a couch.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4146
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4501) أخرجه الترمذي (2806 وسنده صحيح)
لم يمنعني أن أكون دخلت عليك البيت الذي كنت فيه إلا أنه كان في باب البيت تمثال الرجال وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل وكان في البيت كلب فمر برأس التمثال الذي بالباب فليقطع فليصير كهيئة الشجرة ومر بالستر فليقطع ويجعل منه وسادتين منتبذتين يوطآن ومر بالك
لم يمنعني أن أكون دخلت إلا أنه كان على الباب تماثيل وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل وكان في البيت كلب فمر برأس التمثال الذي في البيت يقطع فيصير كهيئة الشجرة ومر بالستر فليقطع فليجعل منه وسادتين منبوذتين توط
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4158
فوائد ومسائل: شریعت کا کوئی بھی حکم اپنی برکات سے خالی نہیں، جس شخص کا آئینہ دل ایمان وعمل صالح سے جس قدر زیادی شفاف ہو گا، اسے اسی قدر اس کی خیرات وبرکات کا حصہ ملے گا، ورنہ یقینا محرومی ہے اور باوجود عمومی اعمال حسنہ کے برکات سے محروم رہنا اور فتنوں کی یلغار ہو ان منکرات ہی کا نتیجہ ہے جو ہم جانتے بوجھتے یا غفلت سے سرزدہوتی رہتی ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4158
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5367
´قیامت کے دن سب سے سخت عذاب دیئے جانے والوں کا ذکر۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، تو آپ نے فرمایا: اندر آئیے، وہ بولے: میں کیسے اندر آؤں؟ آپ کے گھر میں تو ایسا پردہ لٹکا ہے جس میں تصویریں ہیں، لہٰذا یا تو آپ ان کے سر کاٹ دیجئیے، یا پھر ان کا بچھونا بنا دیجئیے تاکہ وہ روندا جائے۔ کیونکہ ہم فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5367]
اردو حاشہ: معلوم ہوا تصویر والا کپڑا اگر نیچے بچھایا جائے جہاں پاؤں لگتے ہوں تو کوئی حرج نہیں، یا تصویر کو اس طرح کاٹ دیا جائے کہ چہرہ مکمل نہ رہے۔ تفصیل پیچھے بیان ہو چکی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5367