(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح، ان إسماعيل بن عبد الكريم حدثهم، قال: حدثني إبراهيم يعني ابن عقيل، عن ابيه، عن وهب بن منبه،عن جابر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم امر عمر بن الخطاب رضي الله عنه زمن الفتح وهو بالبطحاء ان ياتي الكعبة، فيمحو كل صورة فيها فلم يدخلها النبي صلى الله عليه وسلم حتى محيت كل صورة فيها". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنَّ إِسْمَاعِيل بْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ،عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَمَنَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ أَنْ يَأْتِيَ الْكَعْبَةَ، فَيَمْحُوَ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا فَلَمْ يَدْخُلْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مُحِيَتْ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے وقت جب آپ بطحاء میں تھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ کعبہ میں جائیں اور جتنی تصویریں ہوں سب کو مٹا ڈالیں، آپ اس وقت تک کعبہ کے اندر تشریف نہیں لے گئے جب تک سبھی تصویریں مٹا نہ دی گئیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/335، 336، 383، 385، 396) (حسن صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ ordered Umar ibn al-Khattab who was in al-Batha' at the time of the conquest (of Makkah) to visit the Kabah and obliterate all images in it. The Prophet ﷺ did not enter it until all the images were obliterated.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4144
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أصله عند الترمذي (1749 وسنده صحيح) بلفظ آخر
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4156
فوائد ومسائل: کچھ لوگ کیمرے کی تصویروں کو جائز کہتے ہیں اور ان تصویروں کو ہی ناجائزسمجھتے ہیں جن کا جسم ٹھوس اور سایہ دار ہو تو اس حدیث میں ان کی تردید ہے کہ دیواروں پر بنی تصویروں کا کوئی جسم نہ تھا اور انہیں مٹانے کا حکم ویڈیو فلم وغیرہ کا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4156