سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: حمامات (اجتماعی غسل خانوں) سے متعلق مسائل
Hot Baths (Kitab Al-Hammam)
2. باب النَّهْىِ عَنِ التَّعَرِّي
2. باب: ننگا ہونا منع ہے۔
Chapter: The prohibition of nudity.
حدیث نمبر: 4014
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر، عن زرعة بن عبد الرحمن بن جرهد، عن ابيه، قال: كان جرهد هذا من اصحاب الصفة، قال: جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم عندنا وفخذي منكشفة، فقال:" اما علمت ان الفخذ عورة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَرْهَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ جَرْهَدٌ هَذَا مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَنَا وَفَخِذِي مُنْكَشِفَةٌ، فَقَالَ:" أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ".
زرعہ بن عبدالرحمٰن بن جرہد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں جرہد اصحاب صفہ میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ ران ستر ہے (اس کو چھپانا چاہیئے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الصلاة 12 (371 تعلیقًا)، سنن الترمذی/الاستئذان 40 (2795)، (تحفة الأشراف: 3206)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الاستئذان 22 (2692) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jarhad: The Messenger of Allah ﷺ sat with us and my thigh was uncovered. He said: Do you not know that thigh is a private part ?
USC-MSA web (English) Reference: Book 32 , Number 4003


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3112)
زرعة بن عبد الرحمن بن جرھد: ذكره ابن حبان في الثقات وحسنه الترمذي وصحح له الحاكم والذھبي وللحديث شواھد كثيرة عند الترمذي (2797) وغيره

   جامع الترمذي2795جرهد بن رزاحالفخذ عورة
   جامع الترمذي2798جرهد بن رزاحالفخذ عورة
   جامع الترمذي2796جرهد بن رزاحغط فخذك فإنها من العورة
   سنن أبي داود4014جرهد بن رزاحالفخذ عورة
   مسندالحميدي880جرهد بن رزاحغط فخذك يا جرهد، فإن الفخذ عورة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4014 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4014  
فوائد ومسائل:
مرد کی ران ستر میں شامل ہے، اس لیے چاہیے کہ کھیل وغیرہ میں لمبا جانگیا پہنا جائے۔
اسی طرح جسم پر فٹ لباس یا جس سے جسم جھلکتا ہو بھی جائز نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4014   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:880  
880- سیدنا جرہد اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت مسجد میں موجود تھا میں نے اوپر چادرلی ہوئی تھی اور میرے زانوں سے چادر ہٹی ہوئی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جرہد! تم اپنے زانوں کو ڈھانپ لو! کیونکہ زانو ستر کا حصہ ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:880]
فائدہ:
مرد کی ستر میں ران شامل ہے اسے ڈھانپا جائے گا۔ البتہ اسے ڈھانپنا ضروری نہیں بلکہ مستحب ہے، جیسےکہ صیح بخاری میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ اپنے گھر میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں ران ننگی کر کے بیٹھے رہے اور عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی آمد پر اسے ڈھانپ لیا۔ لہٰذا احادیث متبع سے پتہ چلتا ہے کہ شرمگاہ دو قسم کی ہے ایک ڈھانپنا فرض ہے۔ جیسے دبر قبل جبکہ دوسری مستحب ہے جیسے رانیں۔ (تنقیح الرواة: 3 / 6)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 879   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.