علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ران نہ کھولو اور کسی زندہ یا مردہ کی ران کو نہ دیکھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں نکارت ہے۔
Narrated Ali ibn Abu Talib: The Prophet ﷺ said: Do not uncover you thigh, and do not look at the thigh of the living and the dead. Abu Dawud said: This tradition disagrees with the generally reported traditions (nakarah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 32 , Number 4004
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا انظر الحديث السابق (3140) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 143
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1460
´میت کو غسل دینے کا بیان۔` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم اپنی ران نہ کھولو، اور کسی زندہ یا مردہ کی ران نہ دیکھو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1460]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ٹانگ کا گھٹنے سےاوپر کا حصہ فخد (ران) کہلاتا ہے۔ اور اس سے متعلق یہ (1460) روایت ضعیف ہے۔ اسی لئے اس کے متعلق علماء میں اختلاف ہے۔ کہ یہ ستر میں شامل ہے یا نہیں اور کسی کی ران کو دیکھنا شرعا جائز ہے یا ممنوع۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان اس طرف معلوم ہوتا ہے۔ کہ یہ ستر میں شامل تو نہیں تاہم اسے چھپانا افضل ہے۔ اس کے بارے میں اما م بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو کچھ فرمایا ہے اس کا ترجمہ یہ ہے۔ ابن عباس جرہد اور محمد بن جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی جاتی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ران ستر ہے۔ اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نبی کریمﷺنے اپنی ران سے کپڑاہٹا دیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سند کے لحاظ سے زیادہ قوی ہے۔ اور حضرت جرہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث پر عمل کرنے میں احتیاط ہے۔ تاکہ علماء کے اختلاف سے نکل جایئں۔ ۔ ۔ (صحیح البخاري، الصلاۃ، باب مایذکر فی الفخذ، قبل حدیث: 371) علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے احکام الجنائز میں ران کے ستر ہونے کو ترجیح دی ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے (اِنَّ الْفَخِذَ عَوْرَۃٌ) ران ستر ہے والی حدیث کو حسن قرار دیاہے۔ (جامع ترمذي، الأدب، باب ما جاء ان الفخذ عورۃ، حدیث: 2795)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1460