كِتَاب الْحَمَّامِ کتاب: حمامات (اجتماعی غسل خانوں) سے متعلق مسائل 2. باب النَّهْىِ عَنِ التَّعَرِّي باب: ننگا ہونا منع ہے۔
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بغیر تہ بند کے (میدان میں) نہاتے دیکھا تو آپ منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثنا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ حیاء دار ہے پردہ پوشی کرنے والا ہے اور حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر کو چھپا لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الغسل والتیمم 7 (404)، (تحفة الأشراف: 11845)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/224) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی صفوان بن یعلیٰ اپنے والد سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: پہلی روایت زیادہ کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11840) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
زرعہ بن عبدالرحمٰن بن جرہد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں جرہد اصحاب صفہ میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تجھے معلوم نہیں کہ ران ستر ہے (اس کو چھپانا چاہیئے)“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الصلاة 12 (371 تعلیقًا)، سنن الترمذی/الاستئذان 40 (2795)، (تحفة الأشراف: 3206)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الاستئذان 22 (2692) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ران نہ کھولو اور کسی زندہ یا مردہ کی ران کو نہ دیکھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں نکارت ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم:(3140)، (تحفة الأشراف: 10133) (ضعیف جدّاً)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
|