880 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سالم ابو النضر، قال: ثني زرعة بن مسلم بن جرهد، عن جده جرهد، قال: مر بي رسول الله صلي الله عليه وسلم وانا في المسجد، وعلي بردة، وقد انكشفت فخذي، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «غط فخذك يا جرهد، فإن الفخذ عورة» 880 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، قَالَ: ثني زُرْعَةُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ جَرْهَدٍ، عَنْ جَدِّهِ جَرْهَدٍ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي الْمَسْجِدِ، وَعَلَيَّ بُرْدَةٌ، وَقَدِ انْكَشَفَتْ فَخِذي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غَطِّ فَخِذَكَ يَا جَرْهَدٍ، فَإِنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ»
880- سیدنا جرہد اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت مسجد میں موجود تھا میں نے اوپر چادرلی ہوئی تھی اور میرے زانوں سے چادر ہٹی ہوئی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے جرہد! تم اپنے زانوں کو ڈھانپ لو! کیونکہ زانو ستر کا حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1710، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7453، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4014، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2795، 2797، 2798، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2692، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3278، 3279، والدارقطني فى «سننه» برقم: 872، 873، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16172، 16173»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:880
فائدہ: مرد کی ستر میں ران شامل ہے اسے ڈھانپا جائے گا۔ البتہ اسے ڈھانپنا ضروری نہیں بلکہ مستحب ہے، جیسےکہ صیح بخاری میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ اپنے گھر میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں ران ننگی کر کے بیٹھے رہے اور عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی آمد پر اسے ڈھانپ لیا۔ لہٰذا احادیث متبع سے پتہ چلتا ہے کہ شرمگاہ دو قسم کی ہے ایک ڈھانپنا فرض ہے۔ جیسے دبر قبل جبکہ دوسری مستحب ہے جیسے رانیں۔ (تنقیح الرواة: 3 / 6)
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 879
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4014
´ننگا ہونا منع ہے۔` زرعہ بن عبدالرحمٰن بن جرہد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں جرہد اصحاب صفہ میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تجھے معلوم نہیں کہ ران ستر ہے (اس کو چھپانا چاہیئے)۔“[سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4014]
فوائد ومسائل: مرد کی ران ستر میں شامل ہے، اس لیے چاہیے کہ کھیل وغیرہ میں لمبا جانگیا پہنا جائے۔ اسی طرح جسم پر فٹ لباس یا جس سے جسم جھلکتا ہو بھی جائز نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4014