(مرفوع) حدثنا سعيد بن نصير، حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ياكل البطيخ بالرطب، فيقول: نكسر حر هذا ببرد هذا وبرد هذا بحر هذا". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ، فَيَقُولُ: نَكْسِرُ حَرَّ هَذَا بِبَرْدِ هَذَا وَبَرْدَ هَذَا بِحَرِّ هَذَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تربوز یا خربوزہ پکی ہوئی تازہ کھجور کے ساتھ کھاتے تھے اور فرماتے تھے: ”ہم اس (کھجور) کی گرمی کو اس (تربوز) کی ٹھنڈک سے اور اس (تربوز) کی ٹھنڈک کو اس (کھجور) کی گرمی سے توڑتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16853)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 36 (1843) (حسن)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ used to eat melon with fresh dates, and he used to say: The heat of the one is broken by the coolness of the other, and the coolness of the one by the heat of the other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3827
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4225)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3836
فوائد ومسائل: فائدہ: اس حدیث سے چیزوں کی طبائع اور خواص کے نظرئے کی تایئد ہوتی ہے۔ جو کہ طب قدیم میں معروف ہے۔ در حقیقت خواص اشیاء کے حوالے سے ٹھنڈی اور گرمی سے مراد وہ ٹھنڈک اور گرمی نہیں۔ جو تھرما میٹر سے ناپی جا سکتی ہے۔ بلکہ ان اشیاء کے استعمال سے انسان کو جسم میں جو کیفیت محسوس ہوتی ہے۔ اس کو ٹھنڈک یا گرمی سے تشبیہ د ے کر اس کے اظہارکرنے کا طریقہ زمانہ قدیم سے اطباء اورعام انسانوں میں ر ائج ہے۔ حتیٰ کہ انگریز ڈاکٹر بھی اس کھانے کو جس میں مرچیں اور مسالے زیادہ شامل کر دییئے جایئں۔ ویری ہاٹ کہتے ہیں۔ خواہ وہ کھانا حرارت کے حوالے سے ٹھنڈا ہی کیوں نہ ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3836