جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کرتے تھے تو ہم مشرکین کے برتن اور مشکیزے پاتے تو انہیں کام میں لاتے تو آپ اس کی وجہ سے ہم پر کوئی نکیر نہیں فرماتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2400)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/327، 343، 379، 389) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: I was on an expedition along with the Messenger of Allah ﷺ. We got the vessels and skins of the polytheists and used them. But he did not object to them (i. e. us) for that (action).
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3829
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3838
فوائد ومسائل: فائدہ: مشرکین یا اہل کتاب کے برتنوں کے متعلق جب یہ یقین ہوکہ ان کے برتن پاک صاف ہیں۔ اور کسی حرام شے سے آلودہ نہیں ہیں۔ تو ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں اگر شبہ ہو تو اس کو دھو کر پاک کرنا چاہیے۔ خصوصا عیسائی یہودی اور مشرک ممالک میں غالب گمان ہوتا ہے۔ کہ وہ لو گ حرام چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے۔ تو وہاں احتیاطاً دھو لینا ضروری ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3838